امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کی جنگ میں امریکہ ’’عالمی قائد‘‘ کا کردار ادا کر رہا ہے، جسے اُنھوں نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں ’’ہمارے عہد کے انتہائی اہم چیلنجوں میں سے ایک‘‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے توجہ دلائی کہ 2015ء سال 2014 سے بڑھ کر تھا، جسے زیادہ گرم سال بتایا جاتا ہے، جب کہ 2016 اِس بھی زیادہ گرم سال کا درجہ حاصل کر سکتا ہے۔
تاہم، صدر نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے سات برس کے دوران ’’ہم نے صاف توانائی پر زیادہ سرمایہ کاری کی ہے جب کہ کاربن کے اخراج میں بہت کمی آئی ہے‘‘، جس کی وجہ سے توانائی کے شفاف وسائل پیدا ہوئے جو ’’آخر کار روایتی توانائی کے آلودہ وسائل کے مقابلے میں ارزاں ہیں‘‘۔
صدر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے امریکی قائدانہ صلاحیت کی وجہ سے’’گذشتہ سال تقریباً 200 ملک پیرس میں اکٹھے ہوئے‘‘ جس کی بدولت ’’تاریخ کا اہم ترین سمجھوتا ہوا، تاکہ واحد کرہٴ ارض کو بچایا جاسکے‘‘۔
صدر اوباما نے کہا کہ یہ ایسا سمجھوتا ہے جس میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے تاکہ ہم ’’اپنے بچوں کے لیے ایک بہتر اور شفاف مستقبل کو یقینی بنا سکیں‘‘۔