عالمی ادارہٴ صحت نے کہا ہے کہ بچوں میں موٹاپا وبا کی طرح پھیل رہا ہے اور اب اس کا دائرہ صرف ترقی یافتہ ملکوں تک ہی محدود نہیں رہا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے فربہی میں اضافے کی شرح اب ترقی یافتہ ملکوں کی نسبت ترقی پذیر ملکوں میں زیادہ ہے۔
بچوں میں موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ میں اس کی روک تھام کے لیے قومی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں اور خاتونِ اول مشیل اوباما اس مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔
امریکی سرجن جنرل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے ہر تین امریکی بچوں میں سے ایک وزن کی زیادتی یا فربہی کا شکار ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ موٹاپے کی وجہ سے بچوں میں کئی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکہ میں وزن کی زیادتی کے شکار بچوں کی تعداد 1980ء سے دوگنا اور ٹین ایجرز میں اس کی شرح تین گنا ہو چکی ہے۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر بنجمن کیبالیرو کا کہنا ہے کہ بچوں میں شدید بیماریوں میں مبتلا ہونے کی اہم ترین وجہ موٹاپا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر تعداد کے حوالے سے دیکھا جائے تو پہلا خطرہ ذیابیطس کا ہے، دوسرے نمبر پر ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ موٹے افراد میں جوڑوں کا درد بھی عام دیکھا گیا ہے کیونکہ وزن کی زیادتی سے جوڑوں پر دباؤ پڑتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً دو کروڑ 20 لاکھ بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں۔ اور کچھ بچوں میں موٹاپے کی ایک وجہ اپنی ابتدائی عمر میں غذائیت کی کمی ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر بنجمن کیبالیرو کہتے ہیں کہ اس بارے میں واضح شواہد موجود ہیں کہ زندگی کے ابتدائی برسوں میں غذائیت کی کمی کی وجہ سے بلوغت کی زندگی میں فربہ ہونے، ذیابیطس یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتاہے۔
ماہرین کہتے ہیں اس مسئلے کا حل صرف یہ نہیں ہے کہ ان بچوں کو کم چربی اور زیادہ ریشے دار خوراک دی جائے اور انہیں ورزش کرائی جائے۔
ڈاکٹر کیبالیرو کا کہنا ہے کہ سماجی پس منظر موٹاپا پیدا کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ موٹاپے کی وبا کے دو اہم عوامل عالم گیریت اور جدیدیت ہیں۔ بہت سے ترقی پذیر ملکوں میں چینی، گھی اور کم غذائیت والی خوراک کی کھپت بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ وہاں لوگوں کو اچھی خوراک اور صحت مند طرز زندگی کے بارے میں بھی زیادہ معلومات نہیں ہوتیں۔
بچوں میں موٹاپے کی روک تھام سے متعلق امریکہ میں مشیل اوباما کی مہم کا مقصد عوام کو اس سلسلے میں آگہی فراہم کرنا ہے۔ماضی میں ایسی مہمات خاص طور پر تمباکو نوشی کے خلاف چلائی جانے والی مہم بہت مؤثر رہی ہیں۔
ڈاکٹر کیبالیرو کہتے ہیں کہ مسز اوباما کو دنیا بھر کے بچوں میں فربہی یا موٹاپے کی روک تھام کے لیے تمام ملکوں کی خواتینِ اول کا بین الاقوامی اتحاد قائم کرنا چاہیئے۔