جرمنی میں نقل مکانی اور پناہ گزینوں سے متعلق وفاقی ادارے 'بی اے ایم ایف' کے سربراہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ رواں سال زیادہ سے زیادہ تین لاکھ پناہ گزین جرمنی آئیں۔
’بی اے یم ایف‘ کے سربراہ فرینک جرگن ویز نے جرمنی کے ایک اخبار 'بلڈ ایم سونتاگ' کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ "ہم رواں سال دو لاکھ پچاس ہزار سے تین لاکھ پناہ گزینوں (کی آمد ) کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔"
ان کا یہ انٹرویو 'بلڈ ایم سونتاگ' اخبار میں اتوار کو شائع ہو گا۔
جرمنی میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے ایک ہی لفظ ''پناہ گزین" استعمال کیا جاتا ہے جو تحفظ کی خواہاں ہیں لیکن ان کو پناہ گزین کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔
فرینک نے مزید کہا کہ اگر ہمارے اندازے سے زیادہ لوگ آتے ہیں تو ان کے ادارے کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس صورت حال سے پریشان نہیں ہیں کیونکہ ان کے خیال میں ممکنہ طور پر تین لاکھ سے بھی کم افراد رواں سال (جرمنی) آئیں گے۔
فرینک نے کہا کہ جرمنی نے اپنے ہاں 2015 کے دوران اُس تعداد سے بھی کم پناہ گزینوں کو قبول کیا جتنی تعداد میں ان کا خیال تھا کہ وہ آئیں گے، کیونکہ ان میں سے کئی ایک کا اندراج یا تو دو بار ہوا یا وہ دوسرے ملکوں میں چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم بہت جلد صیح تعداد کے بارے میں بتائیں گے لیکن یہ واضح ہے کہ گزشتہ سال دس لاکھ سے بھی کم افراد جرمنی آئے"۔
تاہم عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ 2015میں 11 لاکھ تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے جنہیں جنگ اور غربت کی وجہ سے اپنے ملکوں سے نقل مکانی کرنی پڑی۔
فرینک نے کہا کہ نئے آنے والوں کو لیبر مارکیٹ میں ضم کرنے کے لیے ایک طویل عرصہ اور رقم درکار ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں آنے والے تارکین وطن میں سے 70فیصد کام کرنے لیے موزوں ہیں تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے زیادہ تر کو روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہونے سے پہلے بنیادی معاشرتی تحفظ کی ضروریا ت درکار ہوں گی ۔
انہوں نے کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ نئے آنے والے تارکین وطن میں سے 10فیصد کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری ہے جبکہ 40 فیصد باقاعدہ پیشہ وارانہ تربیت کے حامل ہیں تاہم ان کے پاس عملی کام کا تجربہ نہیں ہے۔