وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے بدھ کو کہا کہ سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلہ پر پابندی کے معطل شدہ حکم نامے کی جگہ نئے انتظامی حکم نامے کا اجرا موخر کر دیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ نیا حکم نامہ اب آئندہ ہفتے کسی وقت جاری کیا جائے گا، قبل ازیں صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتہ اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ یہ حکم نامہ رواں ہفتے جاری کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ نئے انتظامی حکم میں واشنگٹن، سان فرانسسکو اور کئی دوسری جگہوں کی طرف سے پہلے حکم نامے سے متعلق اٹھائے گئے قانونی تحفظات کو دور کر دیا جائے گا، جو 27 جنوری کو جاری کیا گیا تھا۔
پہلے حکم نامے کے فوری نفاذ کی وجہ سے امریکہ کا ویزا رکھنے والوں کو ہوائی اڈوں پر نا صرف بدنظمی کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ کئی ایک کو جہازوں سے اتار دیا گیا یا انہیں امریکہ کے ہوائی اڈوں سے واپس بھیج دیا گیا۔
امریکی عوام اس حکم نامے سے متعلق منقسم تھی جسے امریکی عدالتوں کی طرف سے معطل کرنے سے قبل اس پر ممتاز امریکی کمپنیوں اور اس (امریکہ ) کے اتحادیوں نے تنقید کی تھی۔
ٹرمپ نے اپنی مختلف ٹویٹس میں عدالتوں کی طرف سے اس حکم نامے پر عمل درآمد عارضی طور پر معطل کرنے کے اقدام پر تنقید کی تھی۔
ٹرمپ کے طرف سے گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے انتظامی حکم کے تحت ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر 90 روز کی پابندی عائد کر دی تھی۔ جب کہ امریکہ میں پناہ کے متلاشی تارکین وطن پر 120 روز کی پابندی اور شامی پناہ گزینوں پر غیر معینہ عرصے کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔
تاہم بعد ازاں عدالت کے حکم کے بعد اس پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا گیا۔