امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے آرٹیفیشل انٹیلی جینس(اے آئی) پر کام کرنے والی کمپنی 'اوپن اے آئی' سے حال ہی میں فارغ کیے گئے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سیم آلٹمین کو اپنی کمپنی کا حصہ بنا لیا ہےجہاں وہ ایک ایڈوانس ریسرچ اے آئی ٹیم کی قیادت کریں گے۔
خبر رساں ادارے'اے ایف پی'کے مطابق پیر کے دن یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اوپن اے آئی کی کوشش ہے کہ سیم آلٹمین واپس کمپنی میں آ جائیں۔
مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا نے نشریاتی ادارے 'بلوم برگ' کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ مائیکروسافٹ اوپن اے آئی اور سیم آلٹمین کے ساتھ اشتراک چاہتی تھی، لہٰذا سیم آلٹمین جہاں بھی ہوں وہ کام مائیکروسافٹ کے ساتھ ہی کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی معاملہ جمعے کو تھا، معاملہ آج بھی اسی طرح ہے اور ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں بھی یہ معاملہ اسی طرح رہے گا۔
دوسری جانب اوپن اے آئی کے ملازمین نے دھمکی دی ہے کہ اگر سیم آلٹمین کو برطرف کرنے والے بورڈ کو فارغ نہیں کیا جاتا تو وہ بھی سیم آلٹمین کی پیروی کرتے ہوئے اوپن اے آئی چھوڑ دیں گے۔
واضح رہے کہ اوپن اے آئی کے ملازمین کی تعداد لگ بھگ 770 ہے جن میں سے اکثریت نے ایک مشترکہ خط ذرائع ابلاغ کو جاری کیا ہے۔
اس خط میں ملازمین نے بورڈ کے حوالے سے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آپ کے اقدامات نے ثابت کر دیا ہے کہ آپ اوپن اے آئی کی نگرانی کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ملازمین نے دھمکی دی ہے کہ مائیکروسافٹ نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ مائیکروسافٹ کے ماتحت ایک نئی اے آئی کمپنی کے پاس یہاں کے تمام ملازمین کے لیے مواقع موجود ہے۔ تو کیا اوپن اے آئی کے تمام ملازمین کو مائیکروسافٹ کا حصہ بن جانا چاہیے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق مائیکروسافٹ میں اے آئی کے ایک اہم عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ سیم آلٹمین کو فارغ کرنے والا اوپن اے آئی کا بورڈ آف ڈائریکٹرز اگر مستعفی نہیں ہوتا تو اس کے ملازمین کو مائیکروسافٹ میں خوش آمدید کہا جائے گا۔
اوپن اے آئی کے شریک بانی، چیف سائنٹسٹ اور سیم آلٹمین کو نکالنے والے چار رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر ایلیا ستسکیور کا کہنا تھا کہ انہیں بورڈ کے اقدام میں شامل ہونے پر انتہائی پشیمانی ہے۔
ان کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اوپن اے آئی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے تھے۔
سیم آلٹمین کو نکالنے والے بورڈ کی رکن میرا موراتی کو ان کی جگہ قائم مقام سی ای او بنایا گیا۔ تاہم وہ صرف دو دن ہی اس عہدے پر رہیں۔
اس کے بعد ایمت شیئر کو سی ای او مقرر کر دیا گیا۔ ایمت شیئر اس سے قبل ایمیزون کی اسٹریمنگ سائٹ ’ٹوئچ‘ کے سی ای او رہ چکے ہیں۔
دوسری جانب مائیکروسافٹ سمیت کئی بڑی کمپنیوں کا دباؤ ہے کہ سیم آلٹمین کو ہی دوبارہ سی ای او بنایا جائے۔
سیم آلٹمین نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ہم سب نے ایک ساتھ ہی کام کرنا ہے چاہے اس کے لیے ایک راستہ اختیار کیا جائے یا دوسرا۔
اوپن اے آئی کے سی ای او کے عہدے سے سیم آلٹمین کو ہٹائے جانے کے بعد امریکہ میں یہ میڈیارپورٹس سامنے آئیں کہ آلٹمین اپنی تخلیق کردہ ٹیکنالوجی کے خطرات کو کم سمجھ رہے ہیں جب کہ وہ کمپنی کے طے کردہ مشن کے مطابق بھی نہیں چل رہے۔ تاہم ان کے بعد بننے والی سی ای او نے ان رپورٹس کی تردید کی تھی۔
مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ سیم آلٹمین مائیکروسافٹ میں ایک نئی ایڈوانس اے آئی ریسرچ ٹیم کی قیادت کریں گے۔
سیم آلٹمین کے ہمراہ اوپن اے آئی کے شریک بانی گریک بروکمین بھی مائیکروسافٹ جانے والوں میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اوپن اے آئی کی پروڈکس کو اپنی مصنوعات میں استعمال کیا ہے۔
مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا نے کہا ہے کہ مائیکروسافٹ اوپن اے آئی کے ہمراہ اشتراک بدستور برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ سیم آلٹمین کو اوپن اے آئی کے تحت نومبر 2022 میں ’چیٹ جی پی ٹی‘ متعارف کرانے کے بعد شہرت ملنا شروع ہوئی تھی۔ اوپن اے آئی نے رواں برس مارچ میں اس کا جدید ترین ورژن ’چیف جی پی ٹی فور‘ متعارف کرایا تھا۔
چیٹ جی پی ٹی کو بنانے کے لیے جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے نئے مواد کی تخلیق کو ممکن بنایا جاتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے ادارے جیسے مائیکرو سافٹ چاہتے ہیں کہ صارفین اس ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
بعض ڈیجیٹل ماہرین خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے آلات نادانستہ طور پر پروپیگنڈا کرنے یا خبروں کے ذرائع کی حفاظت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
اس خبر میں خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔