روس کی حکمراں سیاسی جماعت، ’یونائٹڈ رشیا‘ صدر ولادیمیر پیوٹن اور کریملن سے وفاداری کے لیے مشہور ہے، وہ منظم جرم میں سیاسی ہتھکنڈے کا ایک حصہ بن چکی ہے، جس کی مخالف پارٹی نے منگل کو ’مجرم روسی پارٹی‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
الیا یاشین، مخالف ’پیپلز فریڈم پارٹی‘ کے معاون سربراہ ہیں۔ اُن کے حوالے سے، اس ماہ کے اوائل میں بتایا گیا تھا کہ، ’’میرے خیال میں اس رپورٹ کا عنوان اِس کے مندرجات کا غماز ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’کئی برسوں سے وجود رکھنے والی، ’یونائٹڈ رشیا‘ اب منظم جرم، مجرمانہ گروہوں اور انفرادی مجرمان کے لیے ایک مکمل سماجی راہ گزر بن چکی ہے، جو ریاستی اختیارات والے اداروں میں ضم ہونے کے لیے جرائم پر مشتمل نئی کارروائیوں کا استعمال کرتے ہیں‘‘۔
اُن کی 66 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں، یاشین نے ’یونائٹڈ رشیا‘ کے ارکان کی ایک لمبی فہرست پیش کی ہے، جن پر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے یا جس نے بڑی سطح کے کئی جرائم کیے ہیں۔ ان جرائم میں سنہ 2015 میں روس کے شمال مغربی جمہوریہٴ کومی کے سابق گورنر، یاشسلیو گائزر کی گرفتاری شامل ہے، جن پر بڑی سطح کی جائیداد کی چوری میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ سکھالین کے روس کے مشرقِ بعید کے علاقے کے سابق گورنر، الگزینڈر خوروشاون کو بھی گذشتہ سال گرفتار کیا گیا، جن پر بڑے پیمانے پر غبن اور رشوت ستانی کا الزام تھا؛ عید امیروف، مشاکلہ کےسابق میئر ہیں، جو داغستان کے شمالی قفقان جمہوریہ کا دارلحکومت ہے؛ جن کو گذشتہ سال قتل اور دیگر جرائم پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
جونہی اِن افراد پر مقدمات عائد ہوئے، ’یونائٹڈ رشیا‘ نے اِن ارکان سے اپنےتعلق سے انکار کیا۔
یاشین نے منگل کے روز ماسکو میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’اس پارٹی کے ساتھ نتھی جرائم کی فہرست میں تمام جرائم آجاتے ہیں۔ یہ نہ صرف دھوکہ دہی اور چوری سے متعلق ہیں بلکہ جرائم پر لاگو ہونے والے ضابطے اور شقیں عائد ہوتی ہیں‘‘۔