سعودی عرب نے کہا ہے کہ اُسامہ بن لادن کی بیواؤں اورخاندان کے دیگر افراد کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں اور انھیں’’انسانی ہمدردی‘‘ کی بنیادوں پر ملک میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایک سال قبل ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن میں القاعدہ کے بانی سربراہ کی ہلاکت کے بعد سے اس کے خاندان کے14 افراد بشمول تین بیواؤں کے پاکستانی حکام کی تحویل میں تھے۔ ایک بیوہ کا تعلق یمن سے ہے جبکہ دیگر دو سعودی شہری ہیں۔
ایک پاکستانی عدالت نے ان افراد کو ملک میں غیر قانونی طور داخل ہونے اور رہائش اختیار کرنے کے جرم میں 45 روز قید کی سزا اوران کی ملک بدری کے احکامات جاری کیے تھے۔ سزا مکمل ہونے کے بعد پاکستان نے گزشتہ جمعرات کو بن لادن کی تینوں بیواؤں کو ان کے بچوں سمیت خصوصی طیارے کے ذریعے سعودی عرب روانہ کردیا تھا۔
سعودی عرب نے 1994ء میں القاعدہ رہنما کی شہریت منسوخ کردی تھی تاہم ریاض میں حکام نے کہا ہے کہ اُسامہ بن لادن کے خاندان کے خلاف ’’جرائم یا غیر قانونی سرگرمیوں‘‘ میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں اور انھیں ’’انسانی ہمدردی کی بنیادوں‘‘ پر ملک میں داخلےکی اجازت دی گئی ہے۔