'برسوں بعد گھر گیا تو وہاں سے پتھر اور صنوبر لے آیا' 92 سالہ فلسطینی کی روداد
امریکہ میں مقیم داؤد اسد، 1948 میں سترہ، اٹھارہ برس کے تھے جب ان کے گاؤں دیر یاسین پر اسرائیلی شدت پسند ملیشیا نے حملہ کیا جس میں ان کی دادی اور دو سالہ بھائی سمیت خاندان کے27 افراد مارے گئے۔ اس حملے میں دیر یاسین میں سو سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جس کے بعد خراب ہوتے حالات کے باعث تقریباً سات لاکھ فلسطینی اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ فلسطینی عرب، دیر یاسین حملے سے شروع ہونے والے واقعات اور اپنی بے وطنی کو آج بھی نکبہ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ نیو جرسی میں مقیم داؤد اسد سے وائس آف امریکہ کی ندا سمیر نے ملاقات کی جن کے ذہن میں پچھتر سال پہلے پیش آنے والا سانحہ آج بھی تازہ ہے۔
مزید ویڈیوز
-
نومبر 09, 2024
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار: معاملہ کیا ہے؟
-
نومبر 09, 2024
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے بعد کی صورتِ حال
-
نومبر 09, 2024
ٹرمپ کی واپسی پر افریقہ میں کوئی خوش تو کوئی پریشان
-
نومبر 09, 2024
ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت اور پاکستان
-
نومبر 08, 2024
ری پبلکنز کا چار سال میں پہلی بار سینیٹ میں کنٹرول