رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: متعدد غیر ملکی کھلاڑی پی ایس ایل سے دست بردار


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستان سپر لیگ سیزن فائیو کی ٹیموں میں شامل متعدد غیر ملکی کھلاڑی دست بردار ہو گئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے لیگ میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کو پیش کش کی تھی کہ وہ اگر واپس جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں۔ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے پہلی دستیاب پروازوں سے واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کے مطابق پشاور زلمی میں شامل کھلاڑی ٹام بینٹن، لیم لیونگ اسٹون، لیام ڈاسن، لیون گریگری اور کارلس بریتھ ویٹ نے واپس جانے کا اعلان کیا ہے۔

ملتان سلطان میں شامل جیمز وینس اور کراچی کنگز کا حصہ انگلینڈ کے الیکس ہیلز بھی پہلی دستیاب پرواز سے وطن واپس روانہ ہو رہے ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹائمل ملز اور جیسن رائے بھی وطن واپس روانہ ہو رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل فرنچائز کے پاس متبادل کھلاڑی موجود ہیں، جو باقی ماندہ میچز میں شرکت کریں گے۔

پاکستان سپر لیگ کے میچز کراچی میں کھیلے جا رہے ہیں، جمعرات کو سندھ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ کراچی میں شیڈول تمام میچز تماشائیوں کے بغیر ہوں گے۔

البتہ پروڈکشن ٹیمیں، کھلاڑیوں کے اہل خانہ اور دیگر ضروری اسٹاف کو گراؤنڈ آنے کی اجازت ہو گی۔ پاکستان سپر لیگ کا اختتام 22 مارچ کو ہو رہا ہے، ایونٹ کا فائنل 22 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہےکہ موجودہ حالات میں صورتِ حال مسلسل تبدیل ہورہی ہے جس پر مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی اور تمام ٹیموں کے مالکان نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے تمام کھلاڑیوں کو اپنی مرضی سے لیگ چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ اُن کے بقول کھلاڑیوں کا اعتماد اور یقین پی سی بی کے لیے سب سے اہم ہے۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ فی الحال 10 کھلاڑیوں اور ایک کوچ کی جانب سے لیگ چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کیوں کہ اُنہیں مستقبل میں فلائیٹ آپریشن معطل ہونے یا اپنے ممالک کے بارڈر بند ہونے کا خطرہ ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی ان تمام کھلاڑیوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنائے گا، دیگر کھلاڑیوں اور اسپورٹ اسٹاف کے لیے بھی یہی پروٹوکول اپنایا جائے گا۔

پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اسے عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد مختلف ممالک ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG