پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کے وکٹ کیپر بلے باز، ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل نے کہا ہے کہ پی ایس ایل میں جوش و خروش عروج پر ہے اور کھلاڑیوں کی توجہ کھیل پر ہے اور دنیا میں وبا کی شکل اختیار کرنے والے کرونا وائرس کے خطرے کا احساس ڈریسنگ روم میں نہیں پایا جاتا۔
وائس آف امریکہ کی پشتو سروس کے لیے رحمٰن بنیری سے گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل نے کہا کہ کرکٹ کے شائقین کو اچھی کرکٹ دینے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی ٹیم بھارت اور افغانستان کے خلاف بھی کرکٹ کھیلے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت چونکہ اپنے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کے علاوہ کسی اور لیگ میں کھیلنے نہیں دیتا، اس لیے پی ایس ایل میں ان کی شرکت کی کمی محسوس نہیں ہو رہی۔ لیکن، افغانستان کے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کھیلنا چاہیے۔ پاکستان کے کھلاڑی بھی افغانستان لیگ کھیلیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومتوں کی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور بھارت کے ساتھ کرکٹ ہونی چاہیے، تاکہ شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے۔ اس سے پاکستان، افغانستان اور بھارت، تینوں ملکوں کی کرکٹ کو فائدہ ہو گا۔ اگر پاکستانی کھلاڑی افغانستان لیگ کھیلیں گے تو اس ان کی لیگ کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ پشاور زلمی کو ایونٹ کے دوران کپتان تبدیل کرنے سے زیادہ فرق نہیں پڑا۔ ڈیرن سیمی کی ڈریسنگ روم میں موجودگی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے چار سیزنز میں زلمی کی بہت اچھے انداز میں قیادت کی ہے اور اب پلئر اور ہیڈ کوچ کے طور پر ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاب ریاض بھی بطور کپتان اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں اور تین میچ انہوں نے جیتے ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل پشاور زلمی کی طرف سے کھیل رہے ہیں اور پہلی ہی میچ میں سنچری سکور کر چکے ہیں۔ ان کی ٹیم پی ایس ایل میں پوائنٹس ٹیبل پر اس وقت دوسرے نمبر پر ہے۔
پی ایس ایل کا یہ پانچواں سیزن ہے اور پہلی بار پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے۔ تاہم، میچوں کی میزبانی صرف چار شہروں کو حاصل ہوئی ہے۔ لاہور کراچی، راولپنڈی اور ملتان۔
تمام شہروں میں تماشائیوں سے کچھا کھچ بھرے میدان ایونٹ کو آئی پی ایل کے بعد سب سے کامیاب لیگ بنا رہے ہیں۔ یہ کہنا تھا کہ کامران اکمل کا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے سیزن میں پشاور زلمی بھی اپنے ہوم گراونڈ پشاور میں کھیلے گی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بھی کوئٹہ میں کھیلتی نظر آئے گی۔
اس سوال کے جواب میں آیا دنیا بھر میں خوف پیدا کرنے والی وبا، کرونا وائرس کے اثرات ڈریسنگ روم میں نظر آ رہے ہیں اور کھلاڑیوں میں کوئی خوف پایا جاتا ہے، کامران اکمل نے کہا کہ کھلاڑیوں کی توجہ کھیل پر ہے، ابھی تو صرف پی ایس ایل کا جنون چھایا ہوا ہے۔ تمام انٹرنیشنل کھلاڑی ایونٹ کو بھرپور انجوائے کر رہے ہیں اور کرونا کا خوف ڈریسنگ روم میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم مینیجمنٹ نے کرونا سےمتعلق کوئی بات نہیں کی۔