آکسفورڈ یونیورسٹی نے روہنگیا کے معاملے پر میانمار کی راہنما آنگ سان سوچی پر ہونے والی تنقید کے بعد اپنے ہاں لگی ہوئی ان کی پوٹریٹ کو ہٹا دیا ہے۔ سوچی اسی جامعہ میں زیر تعلیم رہ چکی ہیں۔
ان کی پوٹریٹ سینٹ ہف کالج کے مرکزی راستے پر آویزاں تھی جسے اب اسٹور میں رکھ دیا گیا ہے اور اس کی جگہ جاپان کے مصور یوشی ہیرو تاکاڈا کی بنائی گئی تحفے میں ملنے والی پینٹنگ کو آویزاں کر دیا گیا ہے۔
امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی سوچی نے سینٹ ہف سے فلسفلے، سیاسیات اور اقتصادیات میں 1967ء میں گریجوایشن کی تھی۔
ایک بیان میں کالج کا کہنا تھا کہ "آنگ سان سوچی کی تصویر کو فی الحال اتار کر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ ہمیں ایک نئی پینٹنگ ملی تھی جسے اب کچھ وقت کے لیے مرکزی داخلی راستے پر لگا دیا گیا ہے۔"
کالج نے یہ نہیں کہا کہ سوچی کی تصویر ہٹانے کا تعلق میانمار میں جاری صورتحال سے ہے۔
میانمار میں روہنگیا اقلیت کے خلاف مقامی بدھ آبادی اور سکیورٹی فورسز کی طرف سے کارروائیوں کے باعث لاکھوں روہنگیا لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے جب کہ اب تک سیکڑوں افراد مارے بھی جا چکے ہیں۔
اس معاملے پر سوچی کو پہلے خاموش اور پھر سکیورٹی فورسز کا دفاع کرنے کے باعث بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کر رہیں بلکہ وہ ان باغیوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں جو امن و امان کے لیے خطرہ ہیں۔