رسائی کے لنکس

بحرالکاہل میں مچھلیوں کی افزائش گاہوں کو خطرہ


بحرالکاہل میں مچھلیوں کی افزائش گاہوں کو خطرہ
بحرالکاہل میں مچھلیوں کی افزائش گاہوں کو خطرہ

ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کثرت سے شکار، بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیاں آ ئندہ 25 برسوں میں بحرالکاہل میں ایسے حصوں کے ختم ہونے کی بنیاد بن سکتی ہیں جہاں بڑی تعداد میں مچھلیوں کا شکار کیا جاتا ہے۔

بدھ کو منظر عام پر لائی گئی اس رپورٹ کو ’سیکریٹریٹ آف پیسیفک کمیونٹی‘ نامی تنظیم نے مرتب کی ہے جس میں اس بحر کے ساتھ واقع 20 سے زائد جزیرہ نما ممالک کے علاوہ امریکہ اور فرانس بھی شامل ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ خطے کے جزیرہ نما ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور بہتر طریقہ کار کے فقدان کی وجہ سے مچھلی کے شکار سے متعلق شعبہ کو خطرات کا سامنا ہے جس سے دو ارب ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کا اس علاقے میں مچھلی کا شکار بھی قابل فکر بات ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بحرالکاہل میں کئی نسل مچھلیوں، جیسے کہ بی گیی ٹونا اور یلو فن ٹونا کی تعداد خطرناک حد تک گر گئی ہے۔

اندازوں کے مطابق آئندہ 25 سالوں میں ساؤتھ پیسیفک کی آبادی میں 50 فیصد اضافہ ہو جائے گا جس کے ماہی گیری کی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ ماہی گیری کی صنعت درپیش خطرات کے سدباب کے لیے جزیرہ نما ممالک کے درمیان پختہ سیاسی عزم اور علاقائی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG