پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کی ’’ایگزیکٹو باڈی‘‘ کے اجلاس میں دونوں ملکوں کے تاجروں نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
واضح رہے کہ خان جان الوکزئی کی قیادت میں افغان وفد نے کراچی میں منعقدہ ’ایکسپو پاکستان‘ نمائش میں شرکت کی اور اس موقع پر دونوں ممالک کی مشترکہ چمبر آف کامرس کی ’’ایگزیکٹیو باڈی‘‘ کا بھی اجلاس ہوا۔
پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کے سبب دوطرفہ تجارت میں گزشتہ دو برس کے دوران تیزی سے کمی آئی ہے۔
مشترکہ چیمبر آف کامرس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوا ہے جب کہ پاک افغان تجارت کے حجم میں کمی آئی ہے۔
بیان کے مطابق افغان وفد کے سربراہ خان جان نے کہا کہ حال ہی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ کابل سے یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ تجارتی روابط میں بھی بہتری آئے گی۔
دونوں ملکوں کے تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان تجارت کو دیگر معاملات سے الگ رکھیں۔
اس سے قبل دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے قائم مشترکہ چیمبر آف کامرس نے مطالبہ کیا تھا کہ پاک افغان عسکری ورکنگ گروپ کی تجویز میں اقتصادی یا معاشی کمیٹی کو بھی شامل کیا جائے۔
زبیر موتی والی کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کے سبب افغانستان اپنی تجارت کے لیے ایران کا راستہ استعمال کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے سرکاری سطح پر بھی پاک افغان مشترکہ اقتصادی کمیشن قائم ہے لیکن نومبر 2015ء کے بعد سے اس کمیشن کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے مطابق دونوں ملک تاریخی طور پر ایک دوسرے کے تجارتی شراکت دار رہے ہیں اور اگر تعلقات میں بہتری آتی ہے تو دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔