پاکستان نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد کے تقریباً 900 کلومیٹر طویل حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہو گیا ہے اور افغان سرحد سے متصل شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والے سیکورٹی آپریشن کی وجہ سے بے گھر ہونے والے 95 فیصد افراد کی اپنے گھروں کو واپسی ہو چکی ہے۔
پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے یہ دعویٰ میران شاہ میں کیا جہاں وہ ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کی ایک ٹیم کو علاقے کے دورے پر لے کر گئے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس موقع پر شمالی وزیرستان کے مکینوں نے صحت اور تعلیم کی بہتر سہولتوں کا مطالبہ کیا۔
آصف غفور نے جب صحافیوں کے ساتھ میران شاہ کے مرکزی بازار کا دورہ کیا تو اس موقع پر قبائلی عمائدین اور نوجوانوں نے انہیں خوش آمدید کہا۔
شمالی وزیرستان ایک ایسا علاقہ تھا جہاں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی وجہ سے عام پاکستانیوں حتیٰ کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی نہیں جا سکتے تھے تاہم جب سکیورٹی فورسز نے جون 2014ء میں وہاں آپریشن شروع کیا تو تقریباً 10 لاکھ مقامی افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
آصف غفور نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں فوج نے پاکستانی طالبان کو بے دخل کر دیا تھا اور وہ اب ہمسایہ ملک افغانستان سے سرگرم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران ہزاروں کی تعداد میں عام شہری اور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل غفور نے مزید کہا کہ حالات معمول پر آ گئے ہیں، لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں دوبارہ لوٹ آئی ہیں لیکن اس کے لیے قیمت ادا کرنی پڑی۔ـ
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ امن لوٹ آیا ہے۔
ایک مقامی شخص تحسین اللہ جو میران شاہ بازار میں پلاؤ فروخت کرتا ہے اس نے کہا ’طالبان چلے گئے، ہم دعا گو ہیں کہ وہ کبھی واپس نا آئیں۔‘
ایک اور دکاندار خادم حسین نے شکایت کی کہ یہاں کے مکینوں کو دن اور رات کے وقت طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا رہتا ہے۔
مقامی افراد برکت زمان نے پاکستانی فوج کے ترجمان غفور سے کہا کہ شمالی وزیرستان میں موبائل فون سروس فراہم کی جائے۔
اس پر میجر غفور نے کہا کہ مارچ سے موبائل فون کی سہولت میسر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے جو کچھ ممکن ہوا کریں گے۔
آصف غفور نے کہا کہ سرحد کے آر پار امن کو یقینی بنانے کے لیے فوج پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باڑ لگا رہی ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کابل حکومت پاکستان پر حملے کرنے کے لیے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر غفور صحافیوں کو افغانستان سے متصل غلام خان سرحدی گزر گاہ پر بھی لے گئے جہاں باڑ لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج نے 2017ء میں 1200 کلو میٹر طویل سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کیا تھا اب تک تقریباً 900 کلو میٹر سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے مگر افغانستان نے اسے سرحد تسلیم نہیں کیا ہے تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحد ایک طے شدہ معاملہ ہے۔