چینی وزیراعظم وین جیاباؤ کے ہمراہ پاکستان آنے والے 250 سے زائدسرمایہ کاروں ، صنعت کاروں اور مقامی تاجروں کے پاک چین بزنس فورم کے اجلاس کے بعد سرکاری اور نجی سطح پر 22معاہدوں ، 17 سمجھوتوں اور مفاہمت کی سات یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جن سے 15 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت ہوگی۔
اس موقع پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے چینی سرمایہ کاروں کے لیے کئی خصوصی ترغیبات کا بھی اعلان کیا ہے جن میں بغیر ڈیوٹی کے مشینری کی درآمد بھی شامل ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے بھی کہا ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے انتہائی موضوع ملک ہے اور اُنھوں نے چین کی کمپنیوں کے لیے خصوصی صنعتی مراکز کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیرا عظم وین جیاباؤ کی اسلام آباد آمد کے بعد جمعہ کے روز دونوں ممالک کے درمیان 13شعبوں میں تعاون کے سمجھوتوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔ دونو ں ممالک کے عہدیداروں نے اقتصادی تعاون کے 36 شعبوں کا انتخاب کیا تھا اور وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق ان شعبوں میں 14 ارب ڈالر کے معاہدے کیے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کی کانفرنس میں اب 15 ارب کے معاہدے طے پائے ہیں۔
اقتصادی شعبوں میں تعاون کے علاوہ چین نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو بالخصوص سڑکوں کی تعمیر اور زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے پاکستان کو نرم شرائط پر40 کروڑ ڈالر قرض دینے کا اعلان کیا ہے جب کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے بھی 22کروڑ نوے لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کی جائے گی۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے چینی ہم منصب کے ہمراہ ہفتے کے روز اسلام آباد میں پاک چین دوستی مرکز کا افتتاح کیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے۔ تین ارب روپے کی لاگت سے تیار کردہ اس مرکز کی تعمیر میں دونوں ممالک کے انجینئروں نے تقریباً دو سال تک کام کیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ اُنھیں وین جیاباؤ نے کہا ہے کہ ”پاک چین دوستی پیسوں سے نہیں خرید ی جاسکتی، وہ دلوں میں ہے اور ہمیشہ رہے گی“۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں تعاون کی فراہمی کے معاہدے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ اس وقت پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔
چین کے وزیراعظم نے حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے الگ ملاقات کے علاوہ پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہوں سے بھی تفصیلی بات چیت کی ۔
چین کے وزیراعظم کی پاکستانی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے اور وہ اپنے دور ے کے اختتام پر اتوار کوپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔