اسلام آباد —
بھارتی وزارت داخلہ نے رواں ہفتے کرکٹ بورڈ کو پاکستانی ٹیم کی میزبانی کی باضابطہ اجازت دی تھی جس کے بعد اب پاکستانی ٹیم تقریباً پانچ سال کے بعد آئندہ ماہ اپنے روایتی حریف کے خلاف سیریز کے لیے بھارتی میدانوں میں اترے گی۔
پاکستان مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی نوشین سعید کا کہنا ہے کہ کرکٹ روابط کی بحالی ایک اچھا شگون ہے کیونکہ تعلقات میں کشیدگی صرف بیانات سے نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے ہی کم کی جاسکتی ہے۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دیگر شعبوں میں بھی دونوں ملکوں کو ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
’’کرکٹ ایسی چیز ہے کہ جس کے شائقین چاروں طرف ہیں اور یہ ہمیشہ یہ جو کہتے ہیں کہ کرکٹ ڈپلومیسی، تو میرا خیال ہے کہ ہمیں اس سے اب آگے جانا چاہیے کہ یہ صرف اب ڈپلومیسی تک کی بات نہیں ہے یہ ہم سچے دل سے بات کر رہے ہیں اور اس کے اوپر (دوطرفہ تعلقات) ہمیں ٹھوس اقدامات کرنے چاہیئں۔‘‘
نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ جامع امن مذاکرات کا سلسلہ یک طرفہ طور پر معطل کردیا تھا اور ان دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے تعلقات سنگین حد تک کشیدہ ہوگئے تھے۔
تاہم رواں سال دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی اور حالیہ مہینوں میں تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کے علاوہ ویزوں کے اجراء پر بھی خاصی اہم پیش رفت ہوئی۔ ایسے میں کرکٹ روابط کی بحالی کے تازہ ترین اعلان کے بعد مبصرین کے خیال میں دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو فروغ ملے گا۔
معروف ادیب اور دانشور فخر زمان پاک بھارت کرکٹ رابطوں کی بحالی اور حال ہی میں دیگر شعبوں میں مثبت پیش رفت کو ماضی کے مقابلے میں بہت پائیدار قرار دیتے ہیں۔ اُنھوں نے بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے کرکٹ روابط کی بحالی اور دسمبر میں دونوں ملکوں کے درمیان سیریز منسوخ کرنے کے مطالبات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر دونوں جانب موجود ہیں جو بہتری کے عمل کو متاثر کرنے کی کوششیں کرتے رہتےہیں تاہم ان کا کہنا تھا۔
’’لیکن اب عمومی طور پر جو ایک سیٹلمنٹ سی ہو رہی ہے، تجارت میں بھی ہورہی ہے۔۔۔۔تو وہاں کے سرمایہ دار بھی اس میں بڑی دلچسپی لے رہے ہیں پاکستان میں آرہے ہیں پھر کرکٹ بھی بحال ہورہی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس دفعہ یہ سب ایک پائیدار عمل ہوگا امن کا دونوں ملکوں کے درمیان۔‘‘
پاکستان کی کرکٹ ٹیم 22 دسمبر سے بھارت کا دورہ کررہی ہے جس میں وہ دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے گی۔
بھارت نے ان میچوں کو دیکھنے کے لیے اطلاعات کے مطابق لگ بھگ پانچ ہزار پاکستانی شائقین کو ویزے جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی نوشین سعید کا کہنا ہے کہ کرکٹ روابط کی بحالی ایک اچھا شگون ہے کیونکہ تعلقات میں کشیدگی صرف بیانات سے نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے ہی کم کی جاسکتی ہے۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دیگر شعبوں میں بھی دونوں ملکوں کو ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
’’کرکٹ ایسی چیز ہے کہ جس کے شائقین چاروں طرف ہیں اور یہ ہمیشہ یہ جو کہتے ہیں کہ کرکٹ ڈپلومیسی، تو میرا خیال ہے کہ ہمیں اس سے اب آگے جانا چاہیے کہ یہ صرف اب ڈپلومیسی تک کی بات نہیں ہے یہ ہم سچے دل سے بات کر رہے ہیں اور اس کے اوپر (دوطرفہ تعلقات) ہمیں ٹھوس اقدامات کرنے چاہیئں۔‘‘
نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ جامع امن مذاکرات کا سلسلہ یک طرفہ طور پر معطل کردیا تھا اور ان دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے تعلقات سنگین حد تک کشیدہ ہوگئے تھے۔
تاہم رواں سال دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی اور حالیہ مہینوں میں تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کے علاوہ ویزوں کے اجراء پر بھی خاصی اہم پیش رفت ہوئی۔ ایسے میں کرکٹ روابط کی بحالی کے تازہ ترین اعلان کے بعد مبصرین کے خیال میں دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو فروغ ملے گا۔
معروف ادیب اور دانشور فخر زمان پاک بھارت کرکٹ رابطوں کی بحالی اور حال ہی میں دیگر شعبوں میں مثبت پیش رفت کو ماضی کے مقابلے میں بہت پائیدار قرار دیتے ہیں۔ اُنھوں نے بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے کرکٹ روابط کی بحالی اور دسمبر میں دونوں ملکوں کے درمیان سیریز منسوخ کرنے کے مطالبات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر دونوں جانب موجود ہیں جو بہتری کے عمل کو متاثر کرنے کی کوششیں کرتے رہتےہیں تاہم ان کا کہنا تھا۔
’’لیکن اب عمومی طور پر جو ایک سیٹلمنٹ سی ہو رہی ہے، تجارت میں بھی ہورہی ہے۔۔۔۔تو وہاں کے سرمایہ دار بھی اس میں بڑی دلچسپی لے رہے ہیں پاکستان میں آرہے ہیں پھر کرکٹ بھی بحال ہورہی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس دفعہ یہ سب ایک پائیدار عمل ہوگا امن کا دونوں ملکوں کے درمیان۔‘‘
پاکستان کی کرکٹ ٹیم 22 دسمبر سے بھارت کا دورہ کررہی ہے جس میں وہ دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے گی۔
بھارت نے ان میچوں کو دیکھنے کے لیے اطلاعات کے مطابق لگ بھگ پانچ ہزار پاکستانی شائقین کو ویزے جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔