پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کے آر پار سامان تجارت کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کا معاملہ ایک بار پھر گرم ہو گیا ہے اور ایک ماہ کے دوران منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں کم از کم چھ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
رواں ہفتے پاکستانی کشمیر میں حکام نے بھارتی کشمیر سامان تجارت لے جانے والے ایک ٹرک سے ہیروئن برآمد کر کے ٹرک کے مالک، ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو گرفتار کر لیا۔
حکام کے مطابق لائن آف کنٹرول کے کراسنگ پوائنٹ تیتری نوٹ کے مقام پر ایک ٹرک کی تلاشی لی گئی تو اس میں سے منشیات برآمد ہوئیں۔
راولاکوٹ ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس سردار گلفراز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک ٹرک میں خشک میوہ جات میں منشیات چھپائی گئی تھی جسے پولیس نے قبضے میں لے کر طارق نامی ٹرک ڈرائیور ٹرک مالک اور کنڈیکٹر کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ ہجیرہ سے تعلق رکھنے والے تاجر محمد کفیل جو سامان بھیج رہے تھے، اُن کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ یہ سامان پنجاب کے شہر شیخوپورہ سے ٹرک پر لادا گیا تھا۔
کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کے سفر اور تجارت کے سرکاری ادارے کے ڈائریکٹر جنرل امتیاز وائیں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دوطرفہ تجارت منقسم کشمیر کے درمیان اعتماد سازی کا حصہ ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ ایسے واقعات نہ ہوں جس سے یہ عمل متاثر ہو۔
"یہ تجارتی راہداری ہے، کوئی اور بھی راہداری ہو اس طرح کے (منشیات کے اسمگلرز) کام کرنے والے منظم ہوتے ہیں تجربہ کار ہوتے ہیں اور ان کو جہاں موقع ملے تو وہ کوشش کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ کاروبار اتنا منافع بخش ہے کہ اگر دو دفعہ پکڑے بھی جائیں تو بھی ان کو منافع ہوتا ہے تو ہماری کوشش ہی ہے کہ اس تجارت کو جتنا زیادہ ان کاموں سے پاک کیا جائے اور زیادہ سخت اقدامات کریں گے کہ لوگ یہاں سے اس طرح کی کارروائی کرنے کی کوشش نہ کریں۔"
کشمیر کے دو حصوں کے درمیان فروری کے آغاز میں بھارتی کشمیر کے حکام نے پاکستانی کشمیر سے بھیجے جانے والے ایک ٹرک سے ہیروئن برآمد کرکے اس کے ڈرائیور کو گرفتارکرلیا تھا جس کے بعد عارضی حد بندی کے آرپار تجارت اور بس سروس معطل کردی گئی تھی۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی کشمیر کے حکام نے ہیروئن اسمگل کرنے والے ایک تاجر مشتاق میر اور لائن آف کنٹرول کے آرپار تجارت کے متعلقہ ادارے کے دو اہلکاورں کو گرفتار کرلیا تھا۔
اس سے قبل بھی یہاں منشیات کے نقل و حمل کے واقعات منظر عام پر آچکے ہیں۔ گزشتہ برس جنوری میں بھی ٹرک سروس کے ذریعے ہیروئن اسمگل کرنے کے الزام میں بھارتی کشمیر میں ایک ڈرائیور کی گرفتاری اور ایک دوسرے کے ٹرکوں کو روکنے کے باعث 1ماہ تک تجارت معطل رہی تھی۔