اسلام آباد —
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کی سربراہی میں ہفتہ کو اسلام آباد میں ہونے والے پاک بھارت مذاکرات میں دونوں وفود نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
زیر بحث امور میں سیاچن گلئیشیر، سرکریک، ویزوں کے اجراء میں نرمی، تجارت اور عوامی رابطے بڑھانے کے معاملات شامل تھے۔
دونوں ممالک نے نئی ویزہ پالیسی کے معاہدے پر بھی دستخط کیے جس کے تحت پاکستان اور بھارت کے شہریوں کی سفری سہولت کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
حناربانی کھر اور ایس ایم کرشنا نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک جو کچھ ہوا وہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اب آگے بڑھنا ہے۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ 2011ء کی پہلی سہ ماہی میں بحال ہونے والے دوطرفہ امن مذاکرات کے بعد تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور مشترکہ کمیشن کو فعال بنایا گیا ہے۔
’’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے میں کسی موقع کو ضائع نہیں کیا جائے گا۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے ویزہ کے اجراء میں نرمی کے معاہدے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کرنے کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔
نئی ویزہ پالیسی کے تحت بزرگ شہریوں، بارہ سال سے کم عمر بچوں اور ہمسایہ ملک میں شادی کرنے والے میاں یا بیوی کو دو سال کا ملٹی پل ویزہ جاری کیا جا سکے گا۔ سنگل انٹری پر تین کے بجائے اب پانچ شہروں کے لیے ویزہ جاری کیا جا سکے گا۔
مزید برآں معاہدے کے تحت تاجروں کو آمدن اور کاروباری حجم کی بنیادی پر پانچ سے دس مقاما ت کے لیے ایک سال کا ملٹی پل بزنس ویزہ بھی مل سکے گا۔ بڑے تاجر بھی پولیس رپورٹنگ سے بھی مستثنی ہوں گے۔
مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پیچدہ مسائل کے باوجو دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔
’’ہم دونوں ممالک کے تعلقات میں امن اور تعاون کے ایک نئے باب کو تحریر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان اور بھارت کے تجارتی روابط مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی سربراہی بھی کی جس میں مستقبل کے روابط سے متعلق ایک روڈ میپ تیار کرنے پر تجاویز کا تبادلہ کیا گیا۔
زیر بحث امور میں سیاچن گلئیشیر، سرکریک، ویزوں کے اجراء میں نرمی، تجارت اور عوامی رابطے بڑھانے کے معاملات شامل تھے۔
دونوں ممالک نے نئی ویزہ پالیسی کے معاہدے پر بھی دستخط کیے جس کے تحت پاکستان اور بھارت کے شہریوں کی سفری سہولت کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
حناربانی کھر اور ایس ایم کرشنا نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک جو کچھ ہوا وہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اب آگے بڑھنا ہے۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ 2011ء کی پہلی سہ ماہی میں بحال ہونے والے دوطرفہ امن مذاکرات کے بعد تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور مشترکہ کمیشن کو فعال بنایا گیا ہے۔
’’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے میں کسی موقع کو ضائع نہیں کیا جائے گا۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے ویزہ کے اجراء میں نرمی کے معاہدے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کرنے کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔
نئی ویزہ پالیسی کے تحت بزرگ شہریوں، بارہ سال سے کم عمر بچوں اور ہمسایہ ملک میں شادی کرنے والے میاں یا بیوی کو دو سال کا ملٹی پل ویزہ جاری کیا جا سکے گا۔ سنگل انٹری پر تین کے بجائے اب پانچ شہروں کے لیے ویزہ جاری کیا جا سکے گا۔
مزید برآں معاہدے کے تحت تاجروں کو آمدن اور کاروباری حجم کی بنیادی پر پانچ سے دس مقاما ت کے لیے ایک سال کا ملٹی پل بزنس ویزہ بھی مل سکے گا۔ بڑے تاجر بھی پولیس رپورٹنگ سے بھی مستثنی ہوں گے۔
مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پیچدہ مسائل کے باوجو دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔
’’ہم دونوں ممالک کے تعلقات میں امن اور تعاون کے ایک نئے باب کو تحریر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان اور بھارت کے تجارتی روابط مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی سربراہی بھی کی جس میں مستقبل کے روابط سے متعلق ایک روڈ میپ تیار کرنے پر تجاویز کا تبادلہ کیا گیا۔