رسائی کے لنکس

پاک بھارت کشیدگی، امریکہ کیا کردار کر سکتا ہے؟


(فائل)
(فائل)

اپرنا پانڈے کہتی ہیں کہ’’ سرجیکل سٹرائیک اور سارک سربراہ کانفرنس ملتوی ہونے سے بھارت میں اندرونی دباؤ کم ہوگا ۔ مسئلہ یہ ہے کہ اب پاکستان میں اس کا نتیجہ کیا ہو گا پرائم منسٹر شریف کو لے کر، یہ دیکھنا پڑے گا‘‘۔

امان اظہر/ تابندہ نعیم

پٹھان کوٹ اور اڑی کے فوجی اڈے پر حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی نے سارک کانفرنس سمیت علاقائی سلامتی سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ ایک سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے تناؤ میں کمی لانے میں کوئی کردار ادا کرسکتا ہے؟

واشنگٹن کے تھنک ٹینک ہڈسن انسٹیٹیوٹ میں ریسرچ کے شعبے سے وابستہ اپرنا پانڈے نے وائس آف امریکہ کے نمائندے امان اظہر سے بات کرتے ہوئے کہا کہاڑی حملے کے بعد سے مودی حکومت پر جوابی کارروائی کے لئے دباؤ تھااور بھارت کے اندر سندھ طاس معاہدے کے مستقبل پر بھی اسی لئے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اپرنا پانڈے کہتی ہیں کہ امریکہ نے 1963میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے جو کردار ادا کیا تھا، اس بار ایسا نہیں ہوگا۔ اپرنا کے بقول، ’’ امریکہ کہتا ہے کہ کشمیرآپ کا اندرونی معاملہ ہے۔ آپ دونوں بات چیت کریں۔ ہم لڑائی نہیں چاہتے۔ ہم نیوکلیر لڑائی تو بالکل نہیں چاہتے۔ لیکن ہم کچھ نہیں کریں گے اور صرف یہ کہیں گے کہ آپ لوگ بات کریں‘‘۔

لیکن پاک بھارت تعلقات کے حالیہ تناظرمیں معاملات، دونوں ہمسایہ ملکوں کے قابومیں، کس حد تک رہ پائیں گے؟

اپرنا پانڈے کہتی ہیں کہ’’ سرجیکل سٹرائیک اور سارک سربراہ کانفرنس ملتوی ہونے سے بھارت میں اندرونی دباؤ کم ہوگا۔ مسئلہ یہ ہے کہ اب پاکستان میں اس کا نتیجہ کیا ہو گا، پرائم منسٹرشریف کو لے کر، یہ دیکھنا پڑے گا‘‘۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے آج وائس آف امریکہ کی مارگریٹ بشیر سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو پاک بھارت صورتحال سے آگاہ کیا ہے اورانہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کروانے میں اقوام متحدہ کی طرف سےکردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ تاہم ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ ’’سیکرٹری جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کی پیشکش کا ہمیشہ خیر مقدم کیا گیا ہے لیکن بھارت اقوام متحدہ کی ایسی پیش کش کو مسترد کرتا رہا ہے‘‘ ۔

واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک ووڈرو ولسن سینٹر سے وابستہ مائیکل گوگل مین نے آج ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ’’پاکستان کی سرحدوں کے اندر سے ہونے والی دہشت گردی کے موضوع پر امریکہ اور بھارت کے مفادات ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ کسی بھارتی اقدام کی حمایت کرتا ہے‘‘۔

جان کربی، ترجمان محکمہ خارجہ
جان کربی، ترجمان محکمہ خارجہ

جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے معمول کی نیوز بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ امریکہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ اور"ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے فوجی (عہدیدار) رابطے میں رہے ہیں، ہمارا خیال ہے کہ رابطوں کو جاری رکھنا کشیدگی میں کمی کے لیے بہت ضروری ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG