رسائی کے لنکس

پاکستان اور افغانستان میں مثبت تبدیلیا ں رونما ہو رہی ہیں، ہالبروک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ نیٹو کے حکام آئے دن یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ افغان ان سے رابطہ کر کے علیحدہ امن معاہدوں میں شامل ہونے کے لیے بات چیت کے خواہاں ہیں۔


افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے اپنے حالیہ دورے کے دوران انھوں نے دونوں ملکوں میں مثبت تبدیلیاں دیکھیں ہیں۔ منگل کو امریکی وزارت خارجہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خاص طور پر پاکستان میں جذبات و احساسات میں جس قدرمثبت پیش رفت ہوئی ہے اس کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ انتہا پسندی کا معاملہ ”ایشو“اب ان کے لیے باعث تشویش نہیں۔ ہالبرو ک کے بقول ان کے لیے اس وقت زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ پاکستانیوں کو درپیش معاشی اور توانائی کے مسائل میں ان کی کس طرح مدد کی جائے ۔

انھوں نے کہا کہ سرحد کی دونوں جانب طالبان پر دباؤ میں اضافے کے باعث علاقے پر مجموعی طو رپر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کی طرف سے ملنے والی رپورٹوں سے اُن کے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے۔

رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ نیٹو کے حکام آئے دن یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ افغان ان سے رابطہ کر کے علیحدہ امن معاہدوں میں شامل ہونے کے لیے بات چیت کے خواہاں ہیں۔

انھوں نے پاکستان میں حال ہی میں اعلیٰ افغان طالبان کمانڈرو ں کی گرفتاری، عسکریت پسندوں کے خلاف جنوبی وزیر ستان میں لڑائی میں کامیابیوں اور افغانستان کے جنوبی شہر مارجہ میں طالبا ن مخالف آپریشن کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔

ہالبروک نے کہا کہ مارجہ میں فوجی آپریشن کے بعد اب علاقے میں بدعنوانی سے پاک تعمیر نو کی کوششوں پر توجہ دی جار ہی ہے اور امریکہ اسے بڑے کام کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے عزم پرقائم ہے۔ ”یاد رکھیں کہ (مارجہ) میں آپریشن کا مقصد عسکریت پسندوں کا صفایا، حکومت کی عمل داری اور انتظامی امور کی منتقلی ہے۔

انھوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں سے علاقے کو صاف کرنے کی حکمت عملی ہمیشہ نسبتاَ آسان ہوتی ہے اور اسی لیے مارجہ میں مرنے یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کم رہی جب کہ علاقے پرکنٹرول برقرار رکھنا در اصل اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ ہوتا ہے۔ رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ ان کے خیال میں تعمیر اور منتقلی ہی دراصل ہماری پالیسیوں کا اصل امتحان ہوتا ہے جس سے اس وقت عالمی برادری گزر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG