امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے جمعرات کو پاکستان کا دور روزہ دورہ مکمل کیا۔
پاکستان میں اپنے قیام کے دوران جنرل ووٹل نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات، پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں۔
امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنرل ووٹل کی ملاقاتیں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا پالیسی کے مقاصد کے حصول کی جانب پاکستانی راہنماؤں کے ساتھ اعلیٰ سطح کے امریکی رابطوں کا تسلسل ہیں۔
جنرل ووٹل نے پاکستان کی عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں پاک افغان تعلقات میں بہتری کی اہمیت پر بات چیت کے علاوہ سرحد کے آرپار مربوط فوجی کارروائیوں کے لیے اقدامات سمیت مستحکم سرحدی سلامتی کی ضرورت پر زور دیا۔
جنرل ووٹل نے پاکستان کے اس کردار کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جو وہ افغانستان میں امن کے عمل میں سہولت فراہم کرنے اور خطے میں استحکام و سلامتی لانے کے لیے ادا کر سکتا ہے۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق امریکی جنرل نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے اس پیغام پر زور دیا کہ پاکستان کو تمام عسکریت پسندوں کو اپنی سرحدوں کے اندر اور باہر کارروائیوں سے روکنا چاہیئے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل جوزف ووٹل کے درمیان جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں علاقائی سلامتی بالخصوص افغانستان کی صورت حال اور پاک افغان سرحد کی نگرانی پر بات چیت کی گئی۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوہ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ افغانستان میں امن کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ پاکستان کے لیے اہم ہے۔
’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق پاکستان نے بعض دشواریوں کے باوجود افغانستان میں امن کے لیے کام کیا اور آئندہ بھی اس سلسلے میں کوششیں جاری رکھے گا۔
تاہم جنرل باجوہ نے شکوہ کیا کہ دوسری جانب سے ایسا نہیں کیا اور اس کی غمازی سرحد پار سے پاکستان میں حملوں سے ہوتی ہے۔
رواں ہفتے ہی پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملے میں پاکستانی فوج کے ایک افسر کیپٹن جنید سمیت دو اہل کار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے، جس پر پاکستان نے افغانستان سے احتجاج بھی کیا تھا۔
دریں اثنا پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ اعتماد سازی کے لیے پاک امریکہ مذاکرات جاری ہیں۔
’’اختلافات کو کیسے دور کیا جائے اس بارے میں پاکستان امریکہ سے مذاکرات کر رہا ہے اور بلاشبہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں۔‘‘
ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ امریکی کانگریس اپنے نیشنل ڈیفنس بل کو حتمی شکل دیتے ہوئے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی جو رقم اتحادی اعانتی فنڈ کی مد میں رکھی ہے وہ آئندہ سال کے لیے ہے اور اس کا ماضی کے اتحادی اعانتی فنڈ یعنی ’سی ایس ایف‘ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔