شعیب اختر نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کا’ سپاٹ فکسنگ‘ میں ملوث ہونا ایک تکلیف دہ امر تھا لیکن اس نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو عالمی کرکٹ کپ میں بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے پُر عزم بنا دیا ہے۔
پیر کو کولمبو میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم دکھی ہے اور ہم چاہتے ہیں کو دوسری ٹیموں کو شکست دے کر دکھی کریں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایک انسداد بدعنوانی ٹرِبیونل نے پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلر محمد آصف اور محمد عامر پر گزشتہ سال اگست میں انگلینڈ کے خلاف لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں ’سپاٹ فکسنگ‘ کا جرم ثابت ہونے پر رواں ماہ بالترتیب دس، سات اور پانچ سال کی پابندی کی سزا سنا ئی تھی۔
شعیب اختر کے بقول آصف اور عامر کے ساتھ مل کر وہ عالمی کپ میں دوسری ٹیموں کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوتے”لیکن اب یہ قصہ پارینہ ہے۔“ تاہم اُن کا کہنا تھاکہ فاسٹ باؤلر ز عمر گل، عبدالرزاق اور وہاب ریاض پر پاکستان اب بھی تکیہ کرسکتا ہے۔
1997ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف راولپنڈی میں اپنے کیرئر کا آغاز کرنے والے شعیب اختر نے 162 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے لیکن اکثر جسمانی فٹنس کے مسائل کا شکار رہنے والے اس پاکستانی فاسٹ باؤلر کو جب عالمی کپ کی ٹیم کے لیے چنا گیا تو وہ اس وقت بھی سو فیصد فٹ نہیں تھے۔
لیکن قومی ٹیم کے کوچ وقار یونس کے بقول آدھے فٹ 35 سالہ شعیب بھی دوسری ٹیم کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔” راولپنڈی ایکسپریس“ کے نام سے مشہور شعیب اختر نے اپنے کوچ کی بات کو ہفتہ کو کولمبو میں سری لنکا کے خلاف میچ میں درست ثابت کردیا جو پاکستان نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد گیارہ رنز سے جیتا تھا۔
انھوں نے دس اوورز میں 42 رنز کے عوض سری لنکا کے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور ماہرین کے مطابق ماہیلا جے وردنے کو ایک خوبصورت ان سوئنگ بال میں کلین بولڈ کرکے انھوں نے میچ کا پانسہ ابتدا ہی میں پاکستان کے حق میں پلٹ دیا تھا۔
شعیب اختر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ اپنے کیرئیر میں ہمیشہ نصف فٹ حالت میں کھیلے ہیں۔”مجھے خوشی ہے کہ میں نے جے وردنے کی وکٹ ایک ایسے وقت لی جب ٹیم کو اُس کی ضرورت تھی۔“
آٹھ سال قبل جنوبی افریقہ میں عالمی کپ کے انگلینڈ کے خلاف ایک میچ میں”راولپنڈی ایکسپریس “ نے سو میل فی گھنٹا کی رفتار سے گیند کرائی تھی، جو بین الاقوامی کرکٹ کی تیز ترین بال ہے۔
35 سالہ شعیب نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ سری لنکا کے خلاف ہفتہ کو کھیلے گئے میچ میں انھوں نے ایک گیند 159 کلومیٹر کی رفتار سے کرائی۔ ”لیکن میں نے ایک طویل عرصے سے تیز بال کرانے کی ریس چھوڑ دی ہے اور میر ی زیادہ توجہ وکٹیں لینے پر ہوتی ہے۔“
پاکستانی ٹیم کے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے شعیب اختر نے کہا ”وہ جو ہماری ٹیم کو کسی کھاتے میں نہیں لا رہے تھے اور سری لنکا کو عالمی کپ کا فیورٹ قرار دہے تھے ، فی الحال خاموش ہو گئے ہیں۔“