پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسیز کی سماعت جاری ہے جہاں نواز شریف، اُن کی بیٹی مریم نواز اور داماد محمد صفدر باقاعدگی سے عدالت کے روبرو پیش ہوتے ہیں۔
نواز شریف اور اُن کی بیٹی عدالت میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو بھی کرتے ہیں اور اپنے خلاف قائم مقدمات کا دفاع ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بھی کرتے ہیں۔
تاہم مریم نواز نے بدھ کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر ایک اپنے پیغام میں مطالبہ کیا کہ احتساب عدالت کی کارروائی کو براہ راست نشر کیا جائے۔
’’مطالبہ: نواز شریف اور میرے خلاف مقدمہ میں نیب عدالت کی تمام کاروائی کو براہ راست نشر کیا جائے تاکہ قوم کو سچ کا پتہ چل سکے۔‘‘
مریم نواز نے اپنی اور ٹویٹ میں کہا کہ ’’نوازشریف کے خلاف پورا مقدمہ واٹس ایپ پر تیار ہوا جس کا کوئی ریکارڈ نہیں، واہ۔‘‘
عدالتی کارروائی کو براہ راست نشر کرنے کے مطالبے پر کوئی ردعمل تو سامنے نہیں آیا لیکن واضح رہے کہ نواز شریف اور اُن کے خلاف عدالتی کارروائی کسی بند کمرے میں نہیں ہو رہی ہے بلکہ میڈیا کے نمائندے بھی کوریج کے لیے کمرہ عدالت میں موجود ہوتے ہیں۔
نواز شریف اور اُن کی بیٹی کا موقف رہا ہے کہ اب تک اُن کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے جا سکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 28 جولائی کو پاناما پیپرز کیس میں نواز شریف کو نا اہل قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم، اُن کے دو بیٹوں، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بدعنوانی سے متعلق ریفرنسز کرنے کا حکم دیا تھا۔
نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز برطانیہ میں مقیم ہیں جب کہ ابتدا میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے تھے۔
اس لیے حسن، حسین نواز اور اسحاق ڈار تینوں اب احتساب عدالت کے سامنے پیشں نہیں ہو رہے ہیں۔