پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز جمعہ کو ایک روزہ دورے پر کابل روانہ ہو گئے۔
وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سرتاج عزیز کابل میں علاقائی اقتصادی تعاون کانفرنس برائے افغانستان میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ وہ افغان قیادت سے دوطرفہ اُمور پر بھی بات چیت کریں گے۔
سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ دوطرفہ تعلقات میں پائے جانے والے تناؤ کے علاوہ افغانستان میں پاکستان کے سفارتی عملے کی سلامتی سے متعلق خدشات پر بھی افغان حکام سے بات چیت کریں گے۔
اُدھر وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز افغانستان میں پاکستان مخالف مہم کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں اور اس کی ابتدا گزشتہ ماہ کابل میں ہونے والے مہلک حملوں کے بعد ہوئی، کیوں کہ ان بم دھماکوں کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے پہلی بار براہ راست پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب بھی پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں جو اُن کے ملک کے لیے خطرہ ہیں۔
پاکستان کی طرف سے افغانستان کی حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستانی حکومت ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور اپنی سرزمینی کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نا ہونے دینے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
حالیہ ہفتوں میں سرحد پر دونوں طرف سے فائرنگ و گولہ باری کے واقعات میں ہونے والے جانی نقصان کے باعث بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ سرتاج عزیز افغان حکام سے ملاقاتوں میں امن مذاکرات کی بحالی سے متعلق اُمور پر بھی بات چیت کریں گے۔
رواں سال جولائی میں پاکستان کی میزبانی میں پہلی مرتبہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست ملاقات ہوئی تھی جس میں امریکہ اور چین کے نمائندے بھی شریک تھے۔
افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کے سلسلے کی دوسری ملاقات بھی جولائی کے اواخر میں پاکستان میں ہی ہونا تھی لیکن طالبان کے امیر ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد یہ ملاقات موخر کر دی گئی اور طالبان نے ملا اختر منصور کو اپنا نیا امیر مقرر کیا۔
نئے امیر کے تقرر کے ساتھ ہی افغان طالبان کے مختلف دھڑوں میں اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں اور افغانستان میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔
تاہم پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔