اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یعنی ’یو این ایچ سی آر‘ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک دو لاکھ چار ہزار افغان مہاجرین پاکستان سے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان دنیا اسلم خان نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان سے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس عمل میں تیزی رواں سال جولائی سے آئی۔
’’افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔۔۔۔ اس سال اب تک تقریباً دو لاکھ چار ہزار کے قریب افغان مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے رضاکارانہ واپسی کے پروگرام کے تحت واپس افغانستان جا چکے ہیں جس میں سے اکثریت میں افغان مہاجرین ستمبر کے مہینے میں گئے تھے جو کہ سب سے بڑی تعداد ہے تقریباً 97 ہزار لوگ ستمبر میں گئے تھے اور ان کی اکثریت، کابل بغلان اور قندوز کے علاقوں میں گئی ہے۔‘‘
رواں سال جون میں پاکستان نے افغان مہاجرین کے ملک میں قیام کی مدت مارچ 2017ء تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ افغان مہاجرین کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے حکومت پاکستان کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کو اپنے وطن میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، اس بارے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان نے کہا کہ اُنھیں بھی ایسی اطلاعات ملی ہیں۔
’’یقیناً دشواریوں کا تو سب کو کسی نہ کسی طرح سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان میں سے بہت سے افغان مہاجرین اپنے ملک طویل عرصے بعد واپس جا رہے ہیں تو ایک طرح سے اپنی زندگی نئے سرے سے شروع کرنے جا رہے ہیں جس میں یقیناً جیسے کسی کے لیے بھی چیلنجز ہو سکتے ہیں ان کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے۔‘‘
انسانی حقوق کی موقر تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان غیر ملکی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دینے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔
’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افغان مہاجرین موسم سرما سے قبل اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔
’’اس وقت اوسطاً تقریباً پانچ ہزار سات سو لوگ روزانہ کے حساب سے جا رہے ہیں ۔۔۔ سردیوں سے پہلے پہلے لوگ جانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنی رہائش کا کوئی بندوبست کر لیں تو امکان ہے جب تک سردیاں شدید نہیں ہو جاتیں دسمبر کے مہینے تک کی یہ تیزی اسی طرح برقرار رہے گی۔‘‘
اُدھر پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی کے دفتر اور بیورو آف ساؤتھ اور سینٹرل ایشن افیئر کی ترجمان ہیلینا وائٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کا ملک افغان مہاجرین کے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ واپس جانے والے افغان مہاجرین کو دی جانے والی رقم اور پاک افغان بارڈر کی نگرانی بہتر بنانے کے لیے امریکی طرف سے فراہم کردہ گرانٹ دوگنا کی جا رہی ہے۔
’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق پہلے واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو 200 ڈالر فی کس ادا کیا جاتا تھا لیکن اب یہ رقم بڑھا کر 400 ڈالر فی کس کر دی گئی ہے۔
پاکستان میں تقریباً 15 لاکھ افغان باشندے قانونی طریقے سے بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان شہری بغیر اندراج کے ملک کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں جن کے خلاف آئے روز قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے یہ واضح کیا گیا کہ بطور ایک پناہ گزین کے رہنے والے کسی افغان کے ساتھ ناروا سلوک نہیں برتا جائے گا۔