رسائی کے لنکس

پاکستان سے 20 ہزار سے زائد افغان باشندے وطن واپس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ ماہ تقریباً 20 ہزار سے زائد افغان باشندے پاکستان سے طورخم کے راستے افغانستان گئے ہیں جو کہ گزشہ برسوں میں واپس جانے والوں کی نسبت ایک بڑی تعداد ہے۔

ہزاروں غیر اندراج شدہ افغان پناہ گزین گزشتہ ایک ماہ میں پاکستان سے واپس افغانستان چلے گئے ہیں جس کی وجہ متعلقہ عہدیداروں کے بقول مقامی انتظامیہ کی طرف سے انھیں مبینہ طور پر ہراساں کیا جانا بتائی گئی ہے۔

گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد ملک میں دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سیاسی و عسکری قیادت نے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے وضع کردہ حکمت عملی میں غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی چھان بین بھی شامل تھی۔

حکام کے بقول تقریباً 16 لاکھ افغان پناہ گزین باقاعدہ اندراج کے بعد پاکستان میں مقیم ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں قانونی دستاویزات کے بغیر افغان باشندے مختلف علاقوں میں رہ رہے ہیں اور کسی غیر قانونی سرگرمی میں ان کے ملوث ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ ماہ تقریباً 20 ہزار سے زائد افغان باشندے پاکستان سے طورخم کے راستے افغانستان گئے ہیں جو کہ گزشہ برسوں میں واپس جانے والوں کی نسبت ایک بڑی تعداد ہے۔

" بنیادی طور پر اس میں اضافے کی وجہ 16 دسمبر کے بعد جو آرمی پبلک اسکول کا واقعہ ہوا ہے اور اس کے بعد جو کریک ڈاؤن ہوا ہے افغان پناہ گزینوں پر جو زیادہ تر غیر اندراج شدہ خاندان ہیں تو اس کی وجہ سے پولیس کی وجہ سے یہ لوگ جا رہے ہیں اس میں زیادہ تر خاندان کشمیر کے علاقے سے ہیں، ہزارہ ڈویژن سے ہیں اور پنجاب کے علاقوں سے ہیں۔"

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے پرعزم ہے اور کسی بھی رجسٹرڈ پناہ گزین کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔

اندراج شدہ پناہ گزینوں کو رواں سال کے اواخر تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے اور اس دوران وطن واپس جانے والوں کو خصوصی مراعات بھی دی جا رہی ہیں۔

لیکن حکام غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں اور پشاور اسکول واقعے کے بعد سے مختلف علاقوں میں ایسے افغان شہریوں کی رجسٹریشن کا عمل بھی شروع کیا گیا جو اب تک کسی قاعدے کے بغیر پاکستان میں رہ رہے تھے۔

پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے معاملے پر گزشتہ روز اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر جانان موسیٰ زئی نے بھی خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور صوبائی وزیراعلیٰ کے ساتھ ملاقات کی تھی اور اطلاعات کے مطابق انھیں افغان باشندوں کے ساتھ نرمی برتنے کی درخواست کی تھی۔

صوبائی عہدیداروں نے افغان سفارتکار کو یقین دلایا کہ صوبے میں مقیم افغان باشندوں کو کسی طور بھی ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG