پاکستان نے ایک بار پھر پڑوسی ملک افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے جب کہ دونوں ملکوں نے خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی اور افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
افغانستان کے نائب وزیرخارجہ حکمت خلیل کرزئی نے اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی سے ملاقات کی جس میں انھوں نے اپنے ملک میں مصالحتی عمل اور امن و سلامتی کے لیے کی جانے والی پاکستانی کوششوں کو سراہا۔
طارق فاطمی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان، افغانستان میں افغانوں کی سرپرستی اور افغانوں کی شمولیت کے ساتھ ہونے والے مصالحتی عمل کی حمایت اور تعاون جاری رکھے گا۔
رواں ہفتے ہی افغانستان میں امن و استحکام کے سلسلے میں قائم ہارٹ آف ایشیا۔ استنبول پراسس کے اعلیٰ حکام کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا جس سے خطاب میں پاکستانی مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کا ملک افغانستان کو ترقی، خوشحالی اور امن کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
دریں اثناء پاکستان نے جنوبی افغان صوبہ ہلمند میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے جس میں کم ازکم 26 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
بدھ کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ایسے واقعات کی کوئی توجیہہ نہیں ہوسکتی اور نہ ہی یہ قابل قبول ہیں۔
"دہشت گردی ہمارا مشترکہ دشمن ہے اور خطے سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جامع اور مربور اقدامات کی ضرورت ہے۔"
رواں ہفتے صوبہ ہلمند میں عسکریت پسندوں نے متعدد پولیس چوکیوں پر حملہ کیا تھا جس میں پولیس کے کم ازکم 19 اور فوج کے سات اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
اس واقعے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔ طالبان نے حالیہ ہفتوں میں اپنی پرتشدد کارروائیوں کو مہمیز کرتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں ہلاکت خیز حملے کیے ہیں۔