اسلام آباد —
پاکستان نے سلامتی کے خدشات کے باعث انتخابات کے دوران پاک افغان سرحد بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
11 مئی کے انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں انتظامات کو پہلے ہی حتمی شکل دے چکی ہیں لیکن مرکز اور صوبوں کے درمیان رابطوں کو مزید موثر بنانے کے لیے وفاقی وزیرداخلہ ملک حبیب صوبائی حکام سے رابطے میں ہیں۔
الیکشن کمیشن اور وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق پولنگ کے روز پاک افغان سرحد کے راستے بند کرنے کے علاوہ ملک میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ سوات اور قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سرحد پار اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
پاکستان میں اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 16 لاکھ ہے جب کہ حکام کے مطابق لگ بھگ 10 لاکھ افغان غیر قانونی طور پر بھی آباد ہیں۔
تاہم سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ تمام چیلنجوں کے باجود انتخابات ضرور ہوں گے۔
انتخابات میں محض دو ہفتے رہ گئے ہیں لیکن سلامتی کے خدشات کے باعث ملک کی بعض بڑی سیاسی جماعتیں جن میں پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں تاحال بھرپور انتخابی مہم شروع نہیں کر سکی ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں دہشت گردوں نے انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار اور کچھ سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ جمعرات کی رات کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر کے قریب بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر اور انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
11 مئی کے انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں انتظامات کو پہلے ہی حتمی شکل دے چکی ہیں لیکن مرکز اور صوبوں کے درمیان رابطوں کو مزید موثر بنانے کے لیے وفاقی وزیرداخلہ ملک حبیب صوبائی حکام سے رابطے میں ہیں۔
الیکشن کمیشن اور وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق پولنگ کے روز پاک افغان سرحد کے راستے بند کرنے کے علاوہ ملک میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ سوات اور قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سرحد پار اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
پاکستان میں اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 16 لاکھ ہے جب کہ حکام کے مطابق لگ بھگ 10 لاکھ افغان غیر قانونی طور پر بھی آباد ہیں۔
تاہم سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ تمام چیلنجوں کے باجود انتخابات ضرور ہوں گے۔
انتخابات میں محض دو ہفتے رہ گئے ہیں لیکن سلامتی کے خدشات کے باعث ملک کی بعض بڑی سیاسی جماعتیں جن میں پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں تاحال بھرپور انتخابی مہم شروع نہیں کر سکی ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں دہشت گردوں نے انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار اور کچھ سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ جمعرات کی رات کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر کے قریب بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر اور انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔