پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اپنے افغان ہم منصب کی دعوت پر منگل کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا اور افغان عہدیداروں سے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔
تہمینہ جنجوعہ کو رواں سال فروری میں سیکرٹری خارجہ مقرر کیا گیا تھا، وہ یہ منصب سنبھالنے والی ملک کی پہلی خاتون ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس دورے کے دوران تمام دوطرفہ اُمور زیر غور آئیں گے۔
’’اس طرح کے اعلیٰ سطحی دورے بہت اہم ہوتے ہیں اور تعلقات میں بہتری لے کر آتے ہیں۔‘‘
دہشت گردی کے واقعات اور پاک افغان دوطرفہ سرحد پر پاکستان کی طرف سے باڑ لگانے کے منصوبے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں جن میں بہتری کے لیے دونوں ہی جانب سے کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان کے اعلیٰ سطحی فوجی وفد نے پشاور میں پاکستانی ہم منصبوں سے ملاقات میں دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق کوششوں پر بات چیت کی تھی۔
پاکستان کے سابق سفیر عزیز احمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے کابل، اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان قریبی رابطے اہم ہیں۔
’’کیوں کہ تینوں ملکوں (پاکستان، افغانستان اور امریکہ) کی کوشش یہ ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن آئے۔ لیکن ان ممالک کے درمیان جو غلط فہمیاں ہیں اُن کو دور کرنا ہے تو اس کے لیے جتنا بھی رابطہ ہو اچھا ہے۔‘‘
دریں اثنا پیر کو پاکستان کے یوم آزادی کی مبارکباد دینے کے لیے امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرس نے اپنے پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق باہمی دلچپسی کے اُمور کے علاوہ افغانستان کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے متعلق امریکہ کی نئی پالیسی سامنے آنے پر اسلام آباد واشنگٹن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادہ ہے۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت افغانستان سے متعلق اپنی حکمتِ عملی کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے۔
سابق سفیر عزیز احمد خان کہتے ہیں کہ افغانستان سے متعلق امریکہ کی نئی پالیسی کی تیاری سے قبل پاکستانی اور امریکی عہدیداروں کے درمیان رابطے اہم ہیں۔
’’نظر ثانی سے پہلے جتنی باہمی بات چیت ہو سکے (وہ اہم ہے)، تاکہ پاکستان کے نقطہِ نظر کو بھی اس پالیسی میں جگہ دی جا سکے‘‘۔
عزیز احمد خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کی کوششوں کے لیے تینوں ملکوں کے درمیان بات چیت اور قریبی رابطے اہم ہیں۔