رسائی کے لنکس

افغانستان میں قید پاکستانی صحافی کی رہائی کی کوششیں


صحافی فیض اللہ کو افغانستان کی ایک عدالت نے سفری دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہونے پر چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔

پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں قید صحافی فیض اللہ خان کی رہائی کے لیے سفارتی اور سیاسی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔

ایک نجی پاکستانی ٹیلی ویژن چینل 'اے آر وائی' نیوز کے صحافی فیض اللہ کو افغانستان کی ایک عدالت نے سفری دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہونے پر چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔

فیض اللہ کو افغان پولیس نے اپریل میں ننگر ہار سے گرفتار کیا تھا۔ ان پر بعض سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے کے بھی الزامات تھے لیکن پاکستان کے بقول انتھک سفارتی کوششوں کے نتیجے میں عدالت نے ان کو صرف افغانستان میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کا مجرم قرار دیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ صحافی فیض اللہ کی رہائی کے معاملے پر سرگرمی سے افغان عہدیداروں سے رابطے جاری ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ کی ہدایت پر پاکستان کے جلال آباد میں قونصل خانے اور کابل میں سفارت خانے کا عملہ اس معاملے کے حل کے لیے قانونی اور سیاسی سطح پر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

تسنیم اسلم
تسنیم اسلم

تسنیم اسلم نے بتایا کہ اس بارے میں پاکستانی قونصل جنرل نے ننگرہار ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور صوبائی گورنر سے بھی ملاقات کی۔

اُنھوں نے بتایا کہ کابل میں پاکستانی سفیر نے بھی معاملے پر اعلیٰ افغان عہدیداروں بشمول وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سے بات کی ہے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ ان تمام رابطوں میں ہم نے افغان انتظامیہ سے کہا ہے کہ فیض اللہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے۔ اُنھوں نے بتایا کہ مختلف سطح پر افغان عہدیداروں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی صحافی کے معاملے پر مدد کریں گے۔​

دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ صحافی فیض اللہ کی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔

اے آر وائی نیوز کے عہدیداروں کے مطابق فیض اللہ خان کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے لیے گیا تھا جہاں سے وہ غلطی سے افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں داخل ہو گیا۔

پاکستان میں صحافیوں کی نمائندہ تنظیم فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے فیض اللہ کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG