پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی کے ائیر پورٹ پر اتوار کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری ایک ازبک جنگجو گروہ نے قبول کی ہے۔
شدت پسند تنظیم اسلامک موومنٹ آف ازبکستان (آئی ایم یو) نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "ٹوئیٹر" پر اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ کراچی ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والے جنگجو ان کے ساتھی تھے۔
اس تنظیم نے حملے میں حصہ لینے والے اپنے دس مشتبہ ساتھیوں کی تصاویر بھی جاری کیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملہ پاکستانی فوج کے لڑاکا طیاروں کی حالیہ دنوں میں بمباری کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا۔
ابھی تک اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
لیکن اس سے قبل کالعدم شدت پسند تنطیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ذرائع ابلاغ کے نام اپنے ایک مختصر بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے منگل کو قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی جنگجو شامل تھے۔
اتوار کی رات کو بھاری ہتھیاروں سے مسلح دس افراد نے کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والے مقابلے میں تمام حملہ آوروں سمیت 35 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں کئی غیر ملکی عسکریت پسند موجود ہیں جو پاکستانی طالبان کے ساتھ مل کر پاکستان میں عسکری کارروائیاں کرتے ہیں۔
اُدھر کیتھی پیسفک ائیر ویز نے جناح انٹرنیشل ائیر پورٹ پر حملے کے بعد کراچی اور بنکاک درمیان اپنا فلائٹ آپریشن ملتوی کر دیا ہے۔
ایک بیان میں اس کمپنی نے کا کہ ’’ہم صورت حال کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے۔‘‘
کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے بعد اس کی سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے اور اردگرد کے علاقوں میں بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔
شدت پسند تنظیم اسلامک موومنٹ آف ازبکستان (آئی ایم یو) نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "ٹوئیٹر" پر اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ کراچی ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والے جنگجو ان کے ساتھی تھے۔
اس تنظیم نے حملے میں حصہ لینے والے اپنے دس مشتبہ ساتھیوں کی تصاویر بھی جاری کیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملہ پاکستانی فوج کے لڑاکا طیاروں کی حالیہ دنوں میں بمباری کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا۔
ابھی تک اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
لیکن اس سے قبل کالعدم شدت پسند تنطیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ذرائع ابلاغ کے نام اپنے ایک مختصر بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے منگل کو قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی جنگجو شامل تھے۔
اتوار کی رات کو بھاری ہتھیاروں سے مسلح دس افراد نے کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والے مقابلے میں تمام حملہ آوروں سمیت 35 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں کئی غیر ملکی عسکریت پسند موجود ہیں جو پاکستانی طالبان کے ساتھ مل کر پاکستان میں عسکری کارروائیاں کرتے ہیں۔
اُدھر کیتھی پیسفک ائیر ویز نے جناح انٹرنیشل ائیر پورٹ پر حملے کے بعد کراچی اور بنکاک درمیان اپنا فلائٹ آپریشن ملتوی کر دیا ہے۔
ایک بیان میں اس کمپنی نے کا کہ ’’ہم صورت حال کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے۔‘‘
کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے بعد اس کی سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے اور اردگرد کے علاقوں میں بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔