پاکستان اور سعودی عرب کی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی مشترکہ مشقیں صوبہ پنجاب کے شہر کھاریاں کے قریب پیر کوشروع کیں۔
’الشہاب ون‘ نامی یہ مشقیں آئندہ بارہ روزہ تک جاری رہیں گی، جس میں سعودی اسپیشل فورس کا 57 رکنی دستہ شرکت کر رہا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف دفاعی شعبوں میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، تاہم پہلی بار دونوں ملکوں کی خصوصی فورسز کے دستے انسداد دہشت گردی کی مشترکہ مشقیں کر رہے ہیں۔
پاکستان کی طرح سعودی عرب کو بھی حالیہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کا سامنا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ان واقعات میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیموں ’داعش‘ اور ’القاعدہ‘ سے منسلک عسکریت پسند ملوث ہیں۔
دوسرے جانب پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا سامنا رہا ہے اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک طویل عرصے سے مصروف عمل ہے۔
معروف تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے تناظر میں ان مشترکہ مشقوں کا مقصد پاکستان کی صلاحیت اور تجربے سے استفادہ حاصل کرنا ہے۔
’’پاکستان نے مختلف قسم کے گروپوں کے خلاف کارروائی کی ہے ۔۔۔۔ پاکستان سعودی عرب کے علاوہ ترکی کے ساتھ بھی ایسی ہی انسداد دہشت گردی کی مشقیں ہوں گی اور یہ ایک طرح کا سفارتی تعاون بھی ہوتا ہے جو سمجھا جاتا ہے کہ تعلقات میں بہتری کی بنیاد بن سکتا ہے۔‘‘
دوسری طرف پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان اور ترکی کی فضائی فورسز کی مشترکہ فضائی مشقیں مکمل ہو گئی ہیں۔
پاکستان میں ہونے والی ان مشقوں میں ترک فضائیہ کے ایک دستے نے شرکت کی جس میں پانچ ایف 16 طیارے، ہوابازوں اور تکنیکی عملے کے ارکان نے شرکت کی۔
بیان کے مطابق ان مشقوں کا مقصد پاکستان فضائیہ کی صلاحیت اور اس کی استعداد کار میں اضافہ کرنا تھا۔
پاکستان سعودی عرب اور ترکی کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی شعبوں میں تعاون حاصل کرنے کا خواہاں ہے اس ماہ کے اوئل میں پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے امریکہ کا دورہ کیا جس دوران انہوں نے دونوں ملکوں کی فضائی افواج کی مشترکہ مشقوں کے انعقاد پر بھی زور دیا تاکہ دونوں ملکایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکیں۔