رسائی کے لنکس

پولیو ویکسین حلال، رضاکاروں پر حملے غیر اسلامی: علماء


کانفرنس کے شرکاء نے اعادہ کیا کہ وہ ’’مستقل بنیادوں پر‘‘ عوام کو بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے کی ترغیب دیں گے۔

پاکستانی مذہبی شخصیات اور علماء نے جمعرات کو انسداد پولیو کی ویکسین کو حلال قرار دیتے ہوئے کہا کہ والدین پر شرعی طور پر لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں۔

یہ بات انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یورنیورسٹی اور مصر کی جامعہ الازہر کی’’انسداد پولیو، اسلام کی روشنی میں‘‘ کے عنوان پر اسلام آباد میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہی۔

’’پاکستان میں استعمال ہونے والی پولیو سے بچاؤ کی ویکسین محفوظ اور موثر ہے۔ اس میں کوئی حرام یا مضر صحت اجزاء شامل نہیں ناہی ایسے اجزاء جو تولیدی نظام کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہوں۔‘‘

منتظمین کے مطابق کانفرنس کا مقصد انسانی جسم کو اپاہج کردینے والے مرض پولیو کے خلاف ویکسین سے متعلق پاکستانی معاشرے میں پایا جانے والا غلط تاثر اور رضا کاروں پر جان لیوا حملوں کے تدارک کے لئے رائے عامہ ہمورا کرنا تھا۔ کانفرنس میں طبی ماہرین، سائنسدان اور اسلامی اسکالروں نے شرکت کی۔

شرکاء نے اعادہ کیا کہ وہ ’’مستقل بنیادوں پر‘‘ عوام کو بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے کی ترغیب دیں گے۔

اعلامیہ میں رضا کاروں پر ہلاکت خیز حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس فعل کو ’’غیر اسلامی، غیر انسانی، بزدلانہ‘‘ قرار دیا گیا۔

کانفرنس میں شریک بلوچستان سے تعلق رکھنے والی مذہبی شحصیت ڈاکٹر عطاءالرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پولیو کے خلاف ویکسین سے متعلق مثبت اسلامی فتووں سے گلی کوچوں کی مساجد کے مولویوں کی آگاہی کی اشد ضرورت ہے۔

’’معاشرتی اور مذہبی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے تو بچیاں بہتر انداز میں ماؤں کی گود میں بچوں کو ویکسین پلا سکتی ہیں۔ اس مہم میں بین الاقوامی اداروں کی شمولیت سے اس بارے میں ایک غلط تاثر بن گیا ہے اور لوگوں کو سمجھاتے سمجھاتے وقت لگ جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے تنبیہہ کی کہ اگر پولیو کے مرض پر قابو نا پایا گیا تو سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے جانے والے عازمین جج کے لئے ویزے کے اجراء کی شرائط سخت یا ان پر مکمل پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے۔

سعودی عرب میں موتمر عالم اسلامی (اسلامی تعاون کی تنظیم) کی بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالقاہر قمر کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے کی طرح پاکستان میں بھی مفتیوں کو یہ فتویٰ جاری کرنا چاہئے جس کے تحت حکومت کو والدین کی مرضی کے خلاف بھی بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کا حق حاصل ہو۔

’’کسی قسم کی اگر وبا پھیل رہی ہو تو یہ ایک شحص کا معاملہ نہیں بلکہ یہ حق ہوتا ہے کہ بیمار کو دوا پہنچے۔پولیو مہم یا ویکسین کے خلاف فتویٰ غلط ہے اور دین اور قرآنی آیات کے صریحاً مخالف ہیں۔ لہذا جن لوگوں نے یہ دیا ہے انہیں دوبارہ اجتہاد کرنا چاہئے اور مصلحت امت اور اپنے اولاد کی رکھیں۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے سربراہ الیاس درے کہتے ہیں کہ رواں سال اب تک پاکستان میں 10 پولیو کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

’’پولیو پاکستان بھر میں نہیں پھیلا ہوا لیکن چند حصوں میں مسلسل اس کا وائرس کی موجودگی پائی جاتی ہے اور یہ وہ علاقے ہیں جو کہ ہمارے کے لئے باعث تشویش ہیں کیونکہ اگر وائرس کہیں بھی موجود ہے تو پھر تمام ملک خطرے میں ہوسکتا ہے۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے حکام کے مطابق شمالی اور جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کی دھمکیوں کے پیش نظر تقریباً دو لاکھ 60 ہزار بچے انسداد پولیو کی ویکسین سے محروم رہے۔
سال 2011ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ 198 کیسز سامنے آئے جب کہ یہ تعداد 2012ء میں کم ہو کر 58 رہ گئی۔

پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا۔ دیگر دو ممالک افغانستان اور نائیجیریا ہیں۔
XS
SM
MD
LG