آفتاب بوڑکا
پاکستان میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے نے نہ صرف وہاں پر موجود مسیحی برادری کو متاثر کیا بلکہ امریکہ میں پاکستانی مسیحی کمیونٹی میں بھی امید کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔
امریکی شہر ڈیٹرایٹ کے ایک چرچ نے تو اس فیصلے کے بعد خصوصی عبادت کا بھی انعقاد کیا۔
ڈیٹرایٹ کے سینٹ جوڈ پیرش چرچ میں اتوار کی صبح ایک خاص پیغام سے ہوئی۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے فادر شفيق مسیح نے آسیہ بی بی کی رہائی اور اس کے نتیجے میں پاکستان کی صورت حال پر مقامی کمیونٹی کو آ گاہ کیا اور ان کے ساتھ مل کر خدا سے امن اور سلامتی کی دعا کی۔
فادر شفیق کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ اقلیت کے حق میں ایک ایسا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا جس سے ہمیں تسلی ملی اور ہم نے سب سے پہلے تو خدا کا شکر ادا کیا اور پھر یہ فیصلہ کرنے والوں کے حق میں دعا مانگی۔ پاکستان میں بھی انصاف کرنے والے لوگ موجود ہیں۔
لیکن اس فیصلے کے خلاف پاکستان میں بھڑک اٹھنے والے ہنگاموں پر فادر شفیق اور ان کے دیگر پاکستانی دوستوں کو دکھ بھی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے ہونا نہیں چاہیے تھا۔ ہم سب سے پہلے تو پاکستانی ہیں پھر مسلم اور کرسچن کی بات آتی ہے۔ اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت تو کوئی بھی مذہب نہیں دیتا۔ اور خاص طور پر اسلام تو بالکل اجازت نہیں دیتا۔
آسیہ بی بی کیس کے رد عمل میں جو کچھ سامنے آیا اس پر پاکستان کی مسیحی برادری کے خوف اور بے یقینی کی کیفیت میں اضافہ ہوا، لیکن اس کے باوجود امریکہ کی پاکستانی مسیحی کمیونٹی کا کہنا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کی محبت اب بھی کم نہیں ہوئی۔
فادر شفیق کہتے ہیں کہ ہمارے آبا و اجداد کی ہڈیاں وہاں دفن ہیں۔ یہ ایک ایسا إحساس ہے جو اس مٹی سے ہماری محبت کو جدا نہیں کر سکتا۔
چودھری ظفر اقبال کہتے ہیں کہ ہم سب خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس ملک اور اس قوم پر رحم کرے اور اسے انتہاپسندوں اور بنیاد پرستوں سے محفوظ رکھے اور خدا ان کو بھی عقل دے تاکہ وہ اپنے ملک اور اپنی قوم کا سوچیں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
امریکہ میں آباد پاکستانی مسیحی برادری جہاں ایک طرف خود کو محفوظ سمجھتی ہے وہاں دوسری جانب وہ اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں سکتی کہ اگرچہ وہ تو پاکستان سے نکل چکے ہیں، لیکن پاکستان کو اپنے اندر سے نہیں نکال سکے۔