پاکستان میں رواں سال جو اب تقریباً ختم ہی ہوا چاہتا ہے، دہشت گردوں کے ہاتھوں عبادت گاہیں بھی محفوظ نہ رہ سکیں اور 15 دسمبر تک مختلف عبادت گاہوں پر مجموعی طور پر دہشت گردی کے 12 واقعات ہوئے جن میں تیس سو چھپن افراد جاں بحق اور چھ سو بارہ افراد زخمی ہوئے۔ سال کے مختلف مہینوں میں نامعلوم دہشت گردوں نے دس شہروں/ علاقوں کی9 مساجد، امام بارگاہوں/عبادت گاہوں اورتین مزارات کو نشانہ بنایا۔
وزارت داخلہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری سے 15 دسمبر 2010 ء کے درمیان 12 حملوں میں اوسطاً ماہانہ 30 افراد اور یومیہ ایک شخص ہلاک ہوا۔
پہلا خود کش حملہ 18 فروری کو خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کے علاقے اکاخیل کی مسجدمیں ہوا جس کے نتیجے میں 38 افراد جاں بحق اور 121 زخمی ہوئے ۔
دوسرا حملہ 28 مئی کو لاہور کے علاقے گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاوٴن کی عبادت گاہوں میں ہوا۔یہ قادیانیوں کی عبادت گاہیں تھیں۔ حملے میں مجموعی طور پر 114 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہوئے ۔گڑھی شاہو میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 84 جبکہ ماڈل ٹاوٴن میں ہلاکتوں کی تعداد 30 تھی۔
یکم جولائی کو لاہور کے د اتا دربار میں تیسرا حملہ ہوا جس میں پہ در پہ دو دھماکے ہوئے ۔یہ خودکش دھماکے تھے جن میں 51 افراد ہلاک اور 121 زخمی ہوئے۔ ایک حملہ آور نے خود کو دربار کے تہہ خانہ اور دوسرے نے صحن میں زائرین کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
14 جولائی کو دہشت گردی کا پانچواں واقعہ ہوا ۔ لنڈی کوتل کی ایک مسجد میں عین نماز کے وقت زور دار دھماکا ہوا جس سے 3 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے۔
18 جولائی کو چھٹے واقعے میں سرگردھا کی ایک امام بارگاہ کے باہر خودکش دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے۔
23 اگست کو ساتویں واقعہ میں وانا کے علاقے میں مسجد کے اندر خودکش دھماکے میں سابق رکن قومی اسمبلی سمیت 36 افراد جاں بحق اور 43 زخمی ہوئے۔
26 ستمبر کو آٹھویں واقعہ میں بہاولپور کی مسجد پر حملے میں 3 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے۔
7 اکتوبر کو کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش حملوں میں 17 افراد جاں بحق اور 72 زخمی ہوئے۔ یہ نواں واقعہ تھا۔
25 اکتوبر کو دسویں واقعے میں پاکپتن میں حضرت بابا فرید گنج شکر کے مزار کے مشرقی دروازے پر بم پھٹنے سے 8 افراد جاں بحق 12 زخمی ہوئے۔
پانچ نومبر کو درہ آدم خیل کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران سولہ سالہ بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے 76افرادجاں بحق ا ور 82 زخمی ہوئے۔
بارہویں واقعہ میں پانچ نومبر کو ہی پشاور کے علاقے بڈھ بیر کی مسجد پر دستی بم حملے میں 5 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں اور اس کے نتیجے میں افغانستان پر امریکا کی کاروائی کے بعد سے ایسے 65 حملوں میں اب تک 1500 پاکستانی ہلاک اور 2 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ 21 حملے خیبر پختونخواہ میں ہوئے ۔ دوسرے نمبر پر پنجاب رہا جہاں 17 حملے ہوئے۔ اس کے بعد سندھ میں 11، فاٹا میں 11، بلوچستان میں 4 اور آزادکشمیر میں ایک حملہ ہوا۔