عثمان خواجہ کی شاندار سنچری اور ٹم پین کی ناقابل شکست نصف سنچری کی بدولت آسٹریلیا دبئی ٹیسٹ بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ آسٹریلیا نے دوسری اننگز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 362 رنز بنائے۔ آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ کو شاندار بیٹنگ پرفارمنس پر ’مین آف دی میچ‘ قرار دیا گیا۔
آخری روز پاکستان کو میچ جیتنے کے لئے سات وکٹوں کی ضرورت تھی، جبکہ آسٹریلوی ٹیم کو 90 اوورز کھیلنا تھے۔ لیکن، پاکستانی بولرز پورے دن کے کھیل میں صرف پانچ وکٹیں ہی لے سکے اور آخری لمحات میں بولرز اور بیٹسمینوں کے درمیان اعصاب شکن مقابلے کے بعد ٹیسٹ ڈرا ہوگیا۔
آسٹریلیا نے آج 136 رنز 3 کھلاڑی آؤٹ پر نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی۔ عثمان خواجہ 50 اور ٹریوس ہیڈ 34 رنز کے ساتھ میدان میں اُترے۔ دونوں بیٹسمینوں نے پاکستانی بولرز کا اعتماد کے ساتھ سامنا کرتے ہوئے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 132رنز بناکر ٹیم کا اسکور 219 رنز تک پہنچا دیا۔
ایک موقع پر آسٹریلیا کے 3 ٹاپ آرڈر بیٹسمین صرف 87 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے۔
ٹیسٹ کے پہلے چار دن پاکستان ٹیم آسٹریلیا پر پوری طرح حاوی رہی۔ لیکن آج ٹریوس ہیڈ اور عثمان خواجہ کی عمدہ بیٹنگ کے باعث میچ میں پہلی بار ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ کوئی بھی چیز پاکستان کے پلان کے مطابق نہیں چل رہی۔
دونوں بیٹسمینوں کی پارٹنر شپ توڑنے کے لئے سرفراز محمد حفیظ کو بولنگ کے لئے لائے، وہ کپتان کی توقعات پر پورا اُترے اور اپنے دوسرے ہی اوور میں ٹریوس ہیڈ کو 72رنز پر آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھا دیا۔ نئے بیٹسمین لبوشاگنے زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور 13 رنز بنا کر یاسر شاہ کا شکار ہوگئے۔
دو وکٹیں گرنے کے بعد عثمان خواجہ کا ساتھ دینے کپتان ٹم پین میدان میں اُترے اور ذمے دارانہ اننگز کھیلی۔ اس دوران عثمان خواجہ نے اپنی سنچری مکمل کی جو ٹیسٹ کرکٹ میں اُن کی ساتویں سنچری ہے۔
عثمان خواجہ ایشیا میں کسی بھی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں سنچری بنانے والے چوتھے جبکہ پاکستان کے خلاف یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے آسٹریلوی کرکٹر بن گئے ہیں۔
دونوں بیٹسمینوں کی شراکت داری کو توڑنے کے لئے کپتان سرفراز نے بھرپور کوشش کی اور کئی بولرز آزمائے لیکن اسپنر ہو یا فاسٹ ہربولر ناکام رہا۔
مایوسی کے شکار پاکستانی پلیئرز کو اُس وقت نیا جوش ملا جب یاسر شاہ نے مضبوط دیوار عثمان خواجہ کو ایل بی ڈبلیو کردیا، عثمان خواجہ 141رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
عثمان خواجہ چوتھی اننگز میں بیٹنگ کے دوران 125 اعشایہ 3 اوورز تک میدان میں رہے اور مجموعی طور پر 302 گیندیں کھیلیں۔ یوں وہ متحدہ عرب امارات میں کسی بھی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے والے بیٹسمین بن گئے۔
عثمان خواجہ کا آؤٹ ہونا ڈرا کی جانب گامزن ٹیسٹ میں ڈرامائی تبدیلی ثابت ہوا۔
یاسر شاہ نے اگلے ہی اوور میں نئے بیٹسمین مچل اسٹارک کو بابر اعظم کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرایا اور پھر پیٹر سِڈل کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرکے میچ ایک بار پھر پاکستان کے حق میں کر دیا۔ لیکن، اُس کے بعد بولرز مزید کوئی وکٹ نہ لے سکے اور آسٹریلیا میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
کپتان ٹم پین نے 61 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جبکہ لایون 5رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ پویلین لوٹے۔
ٹیسٹ میں محمد عباس نے 7، بلال آصف نے 5، یاسر شاہ نے 4 اور محمد حفیظ نے ایک وکٹ حاصل کی۔
آخری اسکور: پاکستان 482 اور 181رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر۔ آسٹریلیا 202 اور 362رنز 8کھلاڑی آؤٹ۔ سیریز کا دوسرا ٹیسٹ 15 اکتوبر سے ابوظبی میں کھیلا جائے گا۔