رسائی کے لنکس

بلوچستان: سکیورٹی فورسز کی کارروائی، تین 'دہشت گرد' ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایف سی کے ایک ترجمان خان واسع نے وائس اف امریکہ کو بتایا کہ دو روز قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے سبزل روڈ پر فرنٹیئر کور بلوچستان کے تین جوانوں کی ایک حملے میں ہلاکت کے بعد سے اس علاقے میں کومبنگ آپریشن جاری تھا۔

فرنٹیئر کور بلوچستان اور قانون نافذ کر نے والے اداروں نے صوبے کے مختلف علاقوں میں کومبنگ آپریشن کے دوران تین مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک اور دو درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا بتایا ہے جب کہ اس دوران ایف سی کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔

ایف سی کے ایک ترجمان خان واسع نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ دو روز قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے سبزل روڈ پر فرنٹیئر کور بلوچستان کے تین جوانوں کی ایک حملے میں ہلاکت کے بعد سے اس علاقے میں کومبنگ آپریشن جاری تھا کہ نا معلوم مسلح افراد نے ایف سی اہلکاروں پرجدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔

ان کے بقول جوابی فائرنگ سے دو مشتبہ دہشت گرد مارے گئے اور ان دونوں افراد کا تعلق ایک کالعدم مذہبی تنظیم سے تھا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے ضلع لسبیلہ کے علاقے وندر میں بھی ایک کالعدم تنظیم کے کمانڈر کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی جس دوران فائرنگ کے تبادے کے بعد ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا جو عسکر یت پسند تنظیم کا کمانڈر ہے اور ہدف بنا کر قتل کرنے اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مبینہ طور پر ملوث رہا ہے۔

خان واسع کا مزید کہنا تھا کہ فرنٹیئر کور کی ایک گشتی پارٹی پر ضلع تربت کے علاقے تمب میں نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس سے ایف سی کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی جس میں ایک مشتبہ دہشت گرد گولی لگنے سے مارا گیا۔ اسی علاقے سے دس سے زائد مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا جن سے مختلف کالعدم تنظیموں سے رابطوں کے بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے۔

دریں اثنا سبی اور کوہلو کے قریبی علاقے میں لیویز نے کارروائی کرتے ہوئے گزشتہ رات اغوا ہونے والے تین مزدوروں کو بازیاب کروا لیا ہے جب کہ حکام نے کوہلو کے علاقے سے تین لاشیں برآمد کرنے کا بتایا ہے جن کی تاحال شناخت کے بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

صوبہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے واقعات ایک عرصے سے رونما ہوتے رہے ہیں اور اکثر مقامی لوگ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان وارداتوں کا الزام سکیورٹی فورسز پر عائد کرتے ہیں۔ تاہم حکام اسے مسترد کرتے ہیں

چند روز پہلے فرنٹیر کور بلوچستان نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد ) کے جنرل سیکرٹری شبیر بلوچ کو ضلع آواران کے علاقے مشکے سے گرفتار کیا تھا جس کے خلاف کوئٹہ میں بلوچ مسنگ پر سنز کے زیر اہتمام مظاہرہ بھی کیا گیا اور حکومت سے بی ایس او کے رہنما کو فوری رہا یا عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لئے عدلیہ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیشن کام کر رہا ہے حکومت کو فراہم کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق لاپتا افراد کی بڑی تعداد واپس اپنے گھروں کو پہنچ گئی ہے۔

اُدھر ضلع لسبیلہ کے علاقے کنراج میں سیسے کی کان میں پھنسے ہوئے چین کے دو انجینئروں اور ایک پاکستانی مزدور کی لاشیں بیس روز گزرنے کے باوجود نہیں نکالی جا سکیں۔ ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ سیسے کی کان میں پانی بھر گیا ہے جس کو نکالنے کا کام جاری ہے جس کے بعد لاشوں کو کان سے نکالا جا سکے گا۔

XS
SM
MD
LG