پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ہفتہ کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور 25 سے زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کے مطابق سبی شہر میں یہ دھماکا چاکر روڈ پر کھڑی ایک موٹرسائیکل میں بارودی مواد پھٹنے سے ہوا۔
سکیورٹی اہلکاروں اور امدادی کارکنوں نے جائے وقوع سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں بعض کی حالت نازک تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے سڑک پر کھڑی کئی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سبی کے ڈپٹی کمشنر سہیل بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جب دھماکا ہوا تو چاکر روڈ پر کافی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
سہیل بلوچ نے بتایا کہ ان اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں کہ اس دھماکا کا ہدف فرنٹئیر کور یا انتظامیہ کے عہدیدار تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ جس مقام پر یہ دھماکا کیا گیا وہاں سے سکیورٹی فورسز یا کوئی دوسری سرکاری گاڑی نہیں گزر رہی تھی۔
تاحال اس بم دھماکے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی لیکن ماضی میں صوبے میں ہونے والے ایسے پرتشدد واقعات کا الزام کالعدم بلوچ عسکریت پسندوں پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔
صوبے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی طرف سے منظم جرائم اور دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بعد گزشتہ سالوں کی نسبت حالات میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
لیکن اب بھی کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں اکا دکا پرتشدد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
رواں ماہ ہی کوئٹہ میں ایف سی کے قافلے کے قریب ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔
اس دھماکے کے لیے حکام کے بقول لگ بھگ 40 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے صوبے میں امن وامان کے لیے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن تاحال اس میں کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔