برطانیہ میں کرونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد یورپی ممالک کے بعد پاکستان نے بھی برطانیہ سے آنے والوں پر سفری پابندی عائد کر دی ہے۔
کابینہ سیکریٹریٹ کے ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی 22 دسمبر کی رات سے 29 دسمبر کی رات تک ہو گی۔
حکام کے مطابق برطانیہ سے براہ راست یا دیگر ممالک کے راستے آنے والی پروازوں کے مسافروں کے پاکستان داخلے پر بھی پابندی ہو گی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ وہ مسافر جو 10 روز سے برطانیہ میں ہیں ان پر بھی پابندی کا اطلاق ہو گا، تاہم برطانیہ سے ٹرانزٹ فلائٹ کے ذریعے آنے والے مسافروں پر پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔
پاکستانی پاسپورٹ پر برطانیہ جانے والے شہریوں کے لیے وطن واپسی پر شرائط لاگو ہوں گی جس کے مطابق پاکستان واپس آنے والوں کے لیے فلائٹ سے 72 گھنٹے پہلے پی سی آر نیگیٹو ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
این سی او سی کے مطابق ایسے مسافروں کو سات دن کے لیے گھر میں قرنطینہ بھی کرنا ہو گا۔
حکام کے مطابق گزشتہ سات روز قبل برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے بھی ٹیسٹ کیے جائیں گیے جن میں 21 اور 22 دسمبر کو آنے والے مسافر بھی شامل ہوں گے۔
اس سے پہلے یورپی یونین کے کئی ممالک اور کینیڈا نے برطانیہ کے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ انگلینڈ کے جنوبی حصے میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
گو کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وضاحت کی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وائرس اپنی شکل بدلتا رہتا ہے۔ لہذٰا وائرس کی یہ شکل زیادہ مہلک نہیں ہے۔
لیکن اس سے قبل جن ممالک نے برطانیہ کے لیے سفری پابندیاں عائد کیں, اُن میں فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، بیلجیم، آسٹریا، آئرلینڈ اور بلغاریہ شامل ہیں۔
یورپی ممالک کے علاوہ سعودی عرب نے بھی بیرونِ ممالک سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانوی حکومت نے کرسمس شاپنگ اور دیگر اجتماعات منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کئی علاقوں میں سخت پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
نیا وائرس ہے کیا؟
برطانیہ کی جانب سے 19 دسمبر کو عالمی ادارۂ صحت کو بتایا گیا کہ کرونا وائرس کی یہ نئی قسم دیگر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ نئی قسم کو 'وی یو آئے' کا نام دیتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس نئی قسم میں 23 مختلف جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، جن میں بیشتر کا تعلق وائرس کے ان حصوں سے ہے جو وائرس کو انسانی خلیات جکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
قبل ازیں برطانوی سائنس دان ہفتے کو ان کوششوں میں مصروف تھے کہ وہ جان سکیں کہ آیا رواں ماہ برطانیہ میں تیزی سے پھیلنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف حال ہی میں منظور ہونے والی کرونا ویکسین کارآمد ہو گی یا نہیں۔
کرونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص جنوبی برطانیہ کی کاؤنٹی کینٹ میں رواں ماہ 13 دسمبر کو کی گئی تھی اور سائنس دانوں کے ابتدائی اندازوں کے مطابق وی یو آئی پہلے سے موجود کرونا وائرس کے مقابلے میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔