اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور 2 مئی کو خفیہ امریکی آپریشن میں اس کی ہلاکت کے اسباب و واقعات کا جائزہ لینے والے اعلیٰ سطحی کمیشن نے تحقیقاتی عمل میں شامل تمام افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
منگل کو جاری ہونے والے ایک مختصر سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اس کی منظوری کے بغیر تحقیقاتی عمل میں شامل کسی بھی شخص کو پاکستان سے باہر جانے کی اجازت نا دی جائے۔ یہ پابندی تا حکمِ ثانی برقرار رہے گی۔
بیان میں خاص طور پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کا ذکر کیا گیا ہے جس نے مبینہ طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا ٹھوس ثبوت حاصل کرنے کی کوشش میں امریکی خفیہ ایجنسی ’سی آئی اے‘ کی معاونت کی تھی۔
قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر آفریدی نے اطلاعات کے مطابق امریکی حکام کی ہدایت پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی جعلی مہم چلائی تھی جس کا مقصد بن لادن کی پناہ گاہ تک رسائی حاصل کر کے وہاں موجود افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنا تھا۔
پاکستانی سراغ رساں اداروں کے اہلکاروں نے امریکی کمانڈوز کی خفیہ کارروائی کے بعد شروع کی گئی تحقیقات کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا جن میں ڈاکٹر آفریدی بھی شامل ہیں۔ لیکن تاحال اُن پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے۔
امریکی اور پاکستانی عہدے داروں نے اس مبینہ حفاظتی ٹیکوں کی مہم اور ڈاکٹر آفریدی کی گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ایبٹ آباد کمیشن کی طرف سے منگل کو جاری ہونے والا بیان اُن اخباری اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی حکام ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں۔
اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے اور اس کی وجہ سے دہشت گردوں کے خلاف دوطرفہ تعاون میں پر بھی بظاہر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
لیکن ایک روز قبل پاکستانی فوج نے کوئٹہ کے مضافات سے القاعدہ کے ایک اہم منصوبہ ساز یونس الموریطانی کی گرفتاری کا اعلان کرتے وقت اس آپریشن میں امریکہ کی تکنیکی معاونت کا اعتراف کیا تھا جب کہ امریکی انتظامیہ کے عہدے داروں نے بھی اس اہم گرفتاری کو القاعدہ کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی کے خلاف تعاون میں بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔ پاکستانی فوج نے پیر کو ایک بیان میں بھی واضح کیا گیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ جاری تعاون کا مقصد دونوں ملکوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔