رسائی کے لنکس

کالے دھن کو سفید کرنے کا بل قومی اسمبلی سے منظور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں جائیداد کی اصل قدر کے بجائے قیمتیں بہت کم کر کے دکھائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے بہت سارا سرمایہ چھپ جاتاہے۔ بل میں اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی میں انکم ٹیکس کے ترمیمی بل میں ایک نئی شق شام کی گئی ہے جس کے تحت جائیدادوں کے شعبے میں غیر منقولہ جائیداد کے مقرر کردہ ڈی سی ریٹ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مختلف علاقوں کے لیے طے کردہ قیمتوں میں فرق کو تین فی صد ٹیکس کی ادائیگی پر قانونی حیثیت دلائی جاسکے گی۔

اس نئی شق کا اہم پہلو یہ ہے کہ جائیداد کی قیمت کے اس فرق پر مبنی کالا دھن تین فی صد انکم ٹیکس کی ادائیگی سے سفید ہوجائے گا، جس کے بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ئی پوچھ گچھ نہیں کرے گااور نہ ہی اس رقم کے ذرائع پوچھے جائیں گے۔

بل کے ذریعے شہدا كے ورثا كو ملنے والے پلاٹس كی فروخت كو كیپٹل گین ٹیكس اور ود ہولڈنگ ٹیكس سے مُستثنٰی قراردیا گیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں غیر منقولہ جائیداد پر عائد كردہ ٹیكس اور اعلان كردہ نئی ویلیو ایشن كے سلسلے میں شہدا كے ورثا کو ملنے والے پلاٹس پر ٹیکس کے نفاذ کی غیر واضح صورت کو اس ترمیمی بل كے ذریعے دور كیا گیا ہے۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2016ء زیر غور لایا جائے۔تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے شق وار منظوری حاصل کی۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔

پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل خان نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد ملک بھر کی جائیدادوں کی اصل قدر کا تعین کرنا تھا۔ اس بل کے حوالے سے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے بل پر تفصیلی غور و خوض کیا ہے۔ حزب اختلاف نے اس بل کی مخالفت کی ، لیکن قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔

پاکستان میں جائیداد کی اصل قدر کے بجائے قیمتیں بہت کم کر کے دکھائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے بہت سارا سرمایہ چھپ جاتا تھا۔ ہم نے اس فرق کو دور کرکے جائداد کی اصل قدر کے قریب لانے کی کوشش کی ہے، جس سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔

XS
SM
MD
LG