معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو ہفتہ کی سہ پہر کراچی کے ایدھی ویلج میں پورے قومی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔
اس سے قبل کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں صدر ممنون حسین کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد شریک ہوئی۔
عبدالستار ایدھی جمعہ کو دیر گئے کراچی میں انتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔ وہ ایک عرصے سے گردوں کے عارضے، بلند فشار خون اور ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھے۔
ایدھی کی میت کو قومی پرچم میں لپٹے تابوت میں ایک خصوصی گاڑی کے ذریعے اسٹیڈیم میں لایا گیا۔
اس موقع پر 19 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔
ایدھی کے انتقال پر ہفتہ کو پاکستان میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا تھا اور تمام سرکاری و نجی عمارتوں پر پاکستانی پرچم سرنگوں ہے۔
ایدھی کے انتقال کی خبر پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھی انھیں زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کی طرف سے بھی عبدالستار ایدھی کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
صدر ممنون حسین نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ عبدالستار ایدھی کی انسانیت کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
وزیراعظم نوازشریف نے اپنے تعزیتی پیغام میں عبدالستار ایدھی کو پاکستان کے عوام کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ غریبوں اور ناداروں کے لیے حقیقی معنوں میں محبت کا مظہر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایدھی اپنی آخری سانس تک انسانیت کی خدمت کرتے رہے اور ان کا انتقال صرف پاکستان کا نقصان نہیں بلکہ ایک ایسا سانحہ ہے جس کی تکلیف بین الاقوامی طور پر محسوس کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے ایدھی کی قومی اعزاز کے ساتھ تدفین اور بعد از مرگ نشان امتیاز دینے کا اعلان بھی کیا۔