پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں گذشتہ روز رکن صوبائی اسمبلی رضاحیدرکے قتل کے بعد منگل کو شہر میں تمام معاشی سرگرمیاں معطل رہیں ۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر عبدالماجد حاجی محمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہر میں ایک دن معاشی سرگرمیوں کی معطلی سے ملک کی معیشت کو تقریباً10 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔ جب کہ صرف حکومت کو ٹیکسوں اور دیگر محصولات کی مد میں تین ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پرتشد د کارروائیوں کے باعث نہ صرف بڑی صنعتیں اور کاروباری حضرات متاثر ہوتے ہیں بلکہ اس سے عام مزدور بالخصو ص ایسے لوگ جو روزانہ کی اُجرت پر کام کرتے ہیں اُن کی گزر اوقات مشکل ہو جاتی ہے۔
ٹیکسٹائل کیمیکل انڈسٹری سے وابستہ ڈاکٹر قاضی احمد کمال کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن وامان کی خراب صورت حال کے باعث کاروباری مراکز کی بندش سے ہونے والے نقصان کا شمارصرف ”روپے پیسے“ میں کرنادرست نہیں ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس طرح کے واقعات سے بین الاقوامی طور پر پاکستان کی ساکھ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اورمقامی سرمایہ کار بھی اپنا پیسہ لگانے سے ہچکچاتا ہے ۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امن وامان کی خراب صورت کے باعث معاشی سرگرمیوں کی معطلی سے صنعت کار بیرون ملک اپنا سامان طے کردہ وقت پر نہیں بھیج سکتے جس سے مستقبل میں ملکی برآمدات پر منفی اثرپڑتاہے ۔
اُنھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ امن وامان کی صورت حال کو بہتربنائے کیوں کہ پاکستان بالخصوص کراچی پرتشدد حملوں اور اُن کے بعد پیدا ہونے والی امن وامان کی خراب صورت حال سے ہونے والے نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔