رسائی کے لنکس

تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف مہم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فیصل لطیف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف جاری مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایک بیان میں وزیر داخلہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ منظم حکمت عملی کے تحت منشیات کی روک تھام اور نوجوان نسل کو اس دلدل میں دھکیلنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں قائم قائدِاعظم یونیورسٹی سے شروع کی گئی اس مہم کا دائرہ کار دیہی اور ملحقہ علاقوں تک بڑھایا جا رہا ہے۔

تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال اور فروخت سے متعلق ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے بعد وزیر داخلہ نے رواں ہفتے وفاقی دارالحکومت میں ایک مہم کا آغاز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

فیصل لطیف منشیات کے خلاف آگاہی پھیلانے کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔

’’یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیوں کہ یہ بڑا ہوتا جا رہا ہے۔۔۔ یہ نمبر (اعداد و شمار) بڑھتے جا رہے ہیں ان نمبرز کو ہمیں کم کرنا ہے ان کو نیچے لانا ہے اور ہمیں اپنی نسلوں کو بچانا ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کی حفاظت کرنی ہے اور سب سے بڑی برائی جو اس معاشرے میں پھیلتی جا رہی ہے (اسے روکنا ہے)‘‘۔

فیصل لطیف کہتے ہیں کہ منشیات فروخت کرنے والوں کا ہدف نوجوان نسل ہے۔

’’جو منشیات فروش ہیں ان کا ہدف اسکول ہیں تو اس حوالے سے یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اعداد و شمار کو پیچھے رکھ کر ہمیں یہ علم ہے کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو کہ 12 سال، 14 سال 16 سال کے بچے۔۔ ان میں بہت زیادہ تعداد ایسی ہے جو کہ یا تو (منشیات) استعمال کرتے ہیں یا جانتے ہیں کہ کونسا بچہ استعمال کرتا ہے اور ان کے لیے ایک خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے تو ہمیں اس خطرے سے ان کو بچانا ہے۔‘‘

حکام کا کہنا ہے کہ اساتذہ، والدین، طلبہ، سول سوسائٹی اور میڈیا کی مدد سے منشیات کے استعمال کے خلاف بھرپور آگاہی شروع کی جائے گی اور نوجوان نسل کا مستقبل تاریک کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG