اسلام آباد —
پاکستان کی قومی اسمبلی کی 16 مارچ کو تحلیل کے بعد آئین کے مطابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور حزب اختلاف کے پاس متفقہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لیے مہلت 19 مارچ کو رات 12 بجے ختم ہو رہی ہے۔
تاہم نگران حکومت کے سربراہ کے نام پر اتفاق کے لیے مشاورت میں تیزی آئی ہے اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منگل کو پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں سیاسی صورت حال بالخصوص نگران وزیراعظم کی نامزدگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
لیکن اس اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماء جہانگیر بدر نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں اس توقع کا اظہار کیا کہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔
’’میرا نہیں خیال کہ کوئی ڈیڈ لاک ہے… میری ذاتی خواہش ہے کہ یہ (نامزدگی) اتفاق رائے سے ہو تاکہ سب کے لیے قابل قبول ہو اور سب خوشی کے ساتھ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے جو (نگران حکومت) ہو اُن سے تعاون کریں۔‘‘
اگر منگل کو وزیر اعظم اور اپوزیشن، نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر متفق نا ہوئے تو یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا۔
آئین کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے چار، چار نامزد اراکین پارلیمان پر مشتمل کمیٹی کو تین دن میں نگران وزیراعظم کے لیے ایک نام تجویز کرنا ہو گا لیکن اگر ایسا نا ہوا تو پھر الیکشن کمیشن آف پاکستان عبوری وزیراعظم کا نام تجویز کرے گا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس پارلیمانی کمیٹی کے لیے نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے سینیٹر پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، سردار مہتاب عباسی اور سردار یعقوب ناصر کے نام تجویز کیے ہیں۔ حکومت پہلے ہی پیپلز پارٹی کے فاروق نائیک اور خورشید شاہ کے علاوہ مسلم لیگ (ق) کے چودھری شجاعت حسین اور عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کے نام تجویز کر چکی ہے۔
اُدھر منگل کو پاکستانی وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفارت کاروں کو آئندہ عام انتخابات کے لیے آنے والے غیر ملکی مبصرین کے بارے میں حکومت کی پالیسی سے آگاہ کیا گیا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق الیکشن کمیشن، وزارت خارجہ، داخلہ اور اطلاعات کے اعلیٰ عہدیداروں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا بریفنگ دی۔
مزید برآں سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ پاکستانی حکومت صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے عزم پر قائم ہے اور غیر ملکی مبصرین کو خوش آمدید کہا جائے گا۔
تاہم نگران حکومت کے سربراہ کے نام پر اتفاق کے لیے مشاورت میں تیزی آئی ہے اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منگل کو پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں سیاسی صورت حال بالخصوص نگران وزیراعظم کی نامزدگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
لیکن اس اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماء جہانگیر بدر نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں اس توقع کا اظہار کیا کہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔
’’میرا نہیں خیال کہ کوئی ڈیڈ لاک ہے… میری ذاتی خواہش ہے کہ یہ (نامزدگی) اتفاق رائے سے ہو تاکہ سب کے لیے قابل قبول ہو اور سب خوشی کے ساتھ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے جو (نگران حکومت) ہو اُن سے تعاون کریں۔‘‘
اگر منگل کو وزیر اعظم اور اپوزیشن، نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر متفق نا ہوئے تو یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا۔
آئین کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے چار، چار نامزد اراکین پارلیمان پر مشتمل کمیٹی کو تین دن میں نگران وزیراعظم کے لیے ایک نام تجویز کرنا ہو گا لیکن اگر ایسا نا ہوا تو پھر الیکشن کمیشن آف پاکستان عبوری وزیراعظم کا نام تجویز کرے گا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس پارلیمانی کمیٹی کے لیے نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے سینیٹر پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، سردار مہتاب عباسی اور سردار یعقوب ناصر کے نام تجویز کیے ہیں۔ حکومت پہلے ہی پیپلز پارٹی کے فاروق نائیک اور خورشید شاہ کے علاوہ مسلم لیگ (ق) کے چودھری شجاعت حسین اور عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کے نام تجویز کر چکی ہے۔
اُدھر منگل کو پاکستانی وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفارت کاروں کو آئندہ عام انتخابات کے لیے آنے والے غیر ملکی مبصرین کے بارے میں حکومت کی پالیسی سے آگاہ کیا گیا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق الیکشن کمیشن، وزارت خارجہ، داخلہ اور اطلاعات کے اعلیٰ عہدیداروں نے غیر ملکی سفارت کاروں کا بریفنگ دی۔
مزید برآں سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ پاکستانی حکومت صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے عزم پر قائم ہے اور غیر ملکی مبصرین کو خوش آمدید کہا جائے گا۔