اسلام آباد میں ہفتہ کو بچوں کا دو روزہ ادبی میلہ اختتام پذیر ہوا جس میں بچوں سمیت شعبہ تعلیم سے وابستہ لوگوں اور دیگر افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس چھٹے ادبی میلے کا اہتمام ادارہ تعلیم و آگاہی، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اور اوپن فاؤنڈیشن سوسائٹی پاکستان نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
اس میلے کا مقصد بچوں میں مطالعے کا شوق اور حصول علم کو فروغ دینا تھا جس میں ملک کے نامور ادیب بھی شریک ہوئے جنہوں نے یہاں موجود بچوں سے ہونے والی نشست میں انھیں تخلیقی جہتوں سے آگاہ کیا۔
ادبی میلے میں بچوں کے لیے مختلف ورکشاپس کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں انھیں آزادی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم کیا گیا۔
ایک منتظم بیلہ جمیل نے بتایا کہ ادبی میلے میں چار سے سترہ سال تک کی عمر کے بچوں کو مختلف سرگرمیوں کی بنیاد دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان سرگرمیوں میں داستان گوئی، تخلیقی ادب، نظم نگاری، مزاحیہ ادب، دستکاری، تھیٹر اور کتابوں کے مختلف اسٹال شامل تھے۔
معروف ادیبہ زہرا نگار نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی اور مستقبل کا انحصار بچوں کی بہتر تربیت اور اپنے معاشرتی اقدار سے آگاہی میں مضمر ہے اور یہ میلہ اس ضمن میں ایک اچھی کاوش ہے۔
اس چھٹے ادبی میلے کا اہتمام ادارہ تعلیم و آگاہی، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اور اوپن فاؤنڈیشن سوسائٹی پاکستان نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
اس میلے کا مقصد بچوں میں مطالعے کا شوق اور حصول علم کو فروغ دینا تھا جس میں ملک کے نامور ادیب بھی شریک ہوئے جنہوں نے یہاں موجود بچوں سے ہونے والی نشست میں انھیں تخلیقی جہتوں سے آگاہ کیا۔
ادبی میلے میں بچوں کے لیے مختلف ورکشاپس کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں انھیں آزادی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم کیا گیا۔
ایک منتظم بیلہ جمیل نے بتایا کہ ادبی میلے میں چار سے سترہ سال تک کی عمر کے بچوں کو مختلف سرگرمیوں کی بنیاد دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان سرگرمیوں میں داستان گوئی، تخلیقی ادب، نظم نگاری، مزاحیہ ادب، دستکاری، تھیٹر اور کتابوں کے مختلف اسٹال شامل تھے۔
معروف ادیبہ زہرا نگار نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی اور مستقبل کا انحصار بچوں کی بہتر تربیت اور اپنے معاشرتی اقدار سے آگاہی میں مضمر ہے اور یہ میلہ اس ضمن میں ایک اچھی کاوش ہے۔