رسائی کے لنکس

پاکستان کا چین سے جنگی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا معاہدہ


سارہ حسن

پاکستان اپنی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے، اطلاعات کے مطابق، چین سے جنگی ڈرون ٹیکنالوجی لے رہا ہے، اگرچہ پاکستان کے دفتر خارجہ اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی آیس پی آر نے دفاعی منصوبے سے متعلق اطلاعات کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔ تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح معاہدہ اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان طے پا جاتا ہے تو یہ اپنی نوعیت کا منفرد معاہدہ ہوگا۔

پاکستان کی فضائیہ سے وابستہ ’شیردلز ایروبیٹکس ٹیم‘ نے چند روز قبل سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور چین مشترکہ طور پر 48 لانگ ونگ ٹو ڈرون طیارے بنائیں گے۔

’شیردلز ایروبیٹکس ٹیم‘ نے اپنے فیس بک پیج پر اس ڈرون طیارے کی ایک تصویر بھی پوسٹ کی تھی جس کے ساتھ تفصیلات بھی درج تھیں۔ جن کے مطابق، ’’پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس کامرہ اور چنگڈو ایئرکرافٹ مشترکہ طور پر 48 لونگ ونگ ڈرون ٹو بنائیں گے۔‘‘

پاکستان کے عسکری حلقوں کے مطابق، ’شیر دلز ائیربیٹکس ٹیم‘ پاکستان کی فضائیہ کے انسٹرکٹر پائلٹس کا گروپ ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ایک بیرونی ملک سے لونگ ونگ ٹو ڈرون کا بڑا آرڈر ملا ہے۔ لیکن ’شنہوا‘ ایجنسی نے خریدار ملک کا نام نہیں بتایا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ڈرون کا یہ آرڈر پہلی ابتدائی پرواز سے بھی قبل ملا تھا۔

’شنہوا‘ کا کہنا ہے کہ لونگ ونگ ٹو ڈرون کی پہلی پرواز فروری، 2017ء میں ہوئی تھی۔

یہ ڈرون جاسوسی، دشمن پر نگاہ رکھنے اور حملوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے اور یہ سرحدی نگرانی سمیت انسداد دہشت کی کارروائیوں میں بھی موثر ہے۔

ڈرون چنگڈو ایئرکرافٹ انڈسٹری چین کی ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن سے وابستہ ہے۔

دوسری جانب، چین کی حکمران جماعت، کیمونسٹ پارٹی سے منسلک اخبار ’گلوبل ٹائمز' اور چینی افواج پیپلز لبریشن آرمی کی نیوز ویب سائیٹ، 'چائینہ ملٹری آن لائن' نے بھی دونوں ملکوں کے مابین اس مشترکہ دفاعی منصوبے کی خبریں شائع کی ہیں۔

جمعرات کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، جبکہ 'آئی آیس پی آر' نے ابھی ان اطلاعات کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔

یاد رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران پاکستان اور چین کی دفاعی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور دونوں ممالک مختلف مشترکہ دفاعی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

ماضی میں پاکستان نے چین کے تعاون سے ’جے ایف تھنڈر‘ لڑاکا طیارے پاکستان میں بنائے ہیں۔

دفاعی ماہرین کے مطابق، پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے اپنی ڈرون ٹیکنالوجی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کوشاں تھا۔

دفاعی تجزیہ کار شاہد لطیف کا کہنا ہے کہ پاکستانی فضائیہ کافی عرصے سے اپنی ڈرون ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے۔ لیکن، لڑاکا ڈرون طیاروں کے لیے انہیں چین اور امریکہ جیسے ملک کی ضرورت ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "پاکستان کو یہ ٹیکنالوجی درکار ہے اور اس سلسلے میں اگر چین سے وہ رابطے میں ہے تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ پاکستان چین کی مدد سے جدید ڈرون ٹیکنالوجی لے سکتا ہے۔"

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں ڈرون ٹیکنالوجی بہت موثر ہے۔

دفاعی تجزیہ کار شاہد لطیف کا کہنا ہے کہ "شمالی وزیرستان جسے علاقے جہاں زمینی آپریشن ممکن نہیں ہے وہاں مسلح ڈرون ٹیکنالوجی بہت کارآمد ہے، کیونکہ اس کی لاگت کم ہے اور مسلح ڈرون حملے میں جانی نقصانات کم ہوتے ہیں۔"

ملک میں انسداد دہشت گردی کے لیے اسلام آباد نے کئی بار واشنگٹن سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے دلچسپی کا اظہار کر چکا ہے۔ لیکن، اس سلسلے میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس مشترکہ دفاعی منصوبے کی اطلاعات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب بھارت اور روس کے درمیان اربوں ڈالر کا دفاعی معاہدہ طے پایا ہے۔

XS
SM
MD
LG