امریکہ اور پاکستان کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے 67 اہلکاروں کو ویزے جاری کر دیے ہیں۔
یہ انکشاف پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان نے جمعرات کو کیا ہے۔
اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ نئے معاہدے کے تحت اسلام آباد کے اس مطالبے کو مان لیا گیا ہے کہ پاکستان میں سی آئی اے کے جن افسران کو تعینات کیا جائے گا ان کے بارے میں مکمل معلومات حکومت کو فراہم کی جائیں گی۔ ”(سی آئی اے کے اہلکاروں کے بارے میں) تمام معلومات فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد پاکستان ویزے جاری کرنے پر رضا مند ہوا ہے۔“
ڈان اخبار لکھتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ معاہدہ اس ماہ کے اوائل میں اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا کے درمیان بات چیت میں طے پایا۔
اخبار میں سفارتی ذرائع کے مطابق کہا گیا ہے کہ ”اب آئی ایس آئی کو مکمل آگاہی ہوگی کہ کون کیا کررہا ہے اور کہا ں تعینات ہے۔ بدگمانیوں اور شک و شبہات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔“
پاکستان میں سی آئی اے کے اہلکاروں کی موجودگی جنوری میں اُس وقت دونوں ملکوں کے مابین روابط میں تناؤ کی وجہ بنی جب خفیہ ایجنسی سے نجی حیثیت میں منسلک امریکی ریمنڈ ڈیوس کو لاہور میں دو پاکستانیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
ایک ماہ سے زائد جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد ریمنڈ ڈیوس کی رہائی مقتولین کے لواحقین کو اسلامی قانون کے تحت دیت کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی۔
تاہم اس عرصے میں ناصرف پاکستان میں سی آئی اے کے اہلکاروں کی موجودگی پر کڑی تنقید جاری رہی بلکہ اطلاعات کے مطابق امریکہ نے کئی اہلکاروں کو واپس بلا لیا۔ لیکن حالیہ معاہدے کے بعد بظاہر دونوں ملکوں کے خفیہ اداروں کے درمیان تعلقات معمول پر آ رہے ہیں۔