ویب ڈیسک۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں آج جمعرات کے روز پاکستانی وکلاء نے اپنے حتمی دلائل مکمل کر لئے جس کے بعد عدالت نے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
دلائل کے آخری دن آج پاکستان سے تعلق رکھنے والے عالمی عدالت انصاف کے جج جسٹس تصدق حسین جیلانی بھی عدالت میں موجود تھے۔ اس سے قبل منگل کے روز مقدمے کی سماعت کے دوران اُن کی طبیعت اچانک خراب ہونے کے سبب اُنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ اُنہیں نمونیا ہو گیا تھا۔
پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ اس کیس کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم اپنے نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو کی طرف سے پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کے اقدامات کے حوالے سے کوئی جواب دینے سے قاصر رہی ہے۔
خاور قریشی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں بھارت کا مؤقف قانونی طور پر آج بھی اتنا ہی کمزور ہے جتنا 8 مئی، 2017 کو تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت اُن کے دلائل پر بے جا اعتراضات کرتا رہا ہے اور بھارتی وکیل نے غیر متعلقہ باتیں کرتے ہوئے عدالت کی توجہ اصل کیس سے ہٹانے کی کوشش کی ہے۔
عالمی عدالت انصاف کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو فریقین کو مزید دلائل کیلئے دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل بھارت نے بدھ کے روز اپنے دلائل پیش کئے تھے جس میں بھارتی وکیل نے اعتراف کیا کہ کلبھوشن یادیو نے مبارک حسین پٹیل کے نام سے جعلی پاسپورٹ بنوایا۔ تاہم، بھارتی وکیل کا کہنا تھا کہ محض جعلی پاسپورٹ رکھنے کی بنا پر اسے موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔
بھارتی وکیل نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان میں ایک فوجی عدالت میں چلائے گئے کلبھوشن کے خلاف مقدمے کو کالعدم قرار دے کر یا تو کلبھوشن کو رہا کرتے ہوئے بھارت پہنچایا جائے یا پھر پاکستان کی سول عدالت میں یہ مقدمہ دوبارہ شروع کیا جائے۔
کیس کا فیصلہ چند ماہ میں آنے کی توقع ہے۔