پاکستان کے جنوبی مغربی صوبے بلوچستان میں جمعہ کو مختلف واقعات کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے لیے ایندھن لے جانے والے کم از کم دو آئل ٹینکروں کو تباہ کر دیا ہے۔
پولیس حکام نے کہا ہے کہ یہ واقعات قلات اور مستونگ کے علاقوں میں پیش آئے اور ان حملوں میں دو افراد معمولی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور اُنھوں نے فائرنگ کے بعد ٹرکوں پر پٹرول چھڑک کر اُنھیں آگ لگا دی جس سے دونوں ٹینکر مکمل طور پر خاکسترہو گئے۔
ملک کے پسماندہ ترین صوبے میں ماضی میں بھی نیٹو افواج کے لیے ایندھن لے جانے والے ٹرکوں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں اور گذشتہ ہفتے ایک درجن سے زائد آئل ٹینکروں کو نظر آتش کر کے تباہ کر دیا گیا تھا۔
باور کیا جاتا ہے کہ ان حملوں میں وہ مقامی شدت پسند ملوث ہیں جو افغانستان میں بین الاقوامی افواج سے برسرپیکار طالبان جنگجوؤں کے حامی ہیں۔
افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج کے لیے ایندھن کے علاوہ دیگر رسد کا بڑا حصہ کراچی کی بندرگاہ پہنچنے کے بعد شمال مغربی صوبے خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے راستے افغانستان منتقل کیا جاتا ہے اور اس راستے سے کی جانے والی ترسیل کو نیٹو کی کارروائی میں خاصی اہمیت حاصل ہے تاہم امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وقتاً فوقتاً ٹرکوں پر مشتبہ شدت پسندوں کے حملوں اور کبھی کبھار ترسیل میں تعطل سے فوجی آپریشنز متاثر نہیں ہوتے۔
2001ء کے اواخر سے پاکستان کے راستے رسد کی اس ترسیل کا سلسلہ جاری ہے اور جہاں حکام نے ہزاروں ٹرکوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ملک کی مرکزی شاہراہوں کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے وہیں آہنی کنٹینرز میں بند سازوسامان کی ترسیل کے دوران ٹیکس چوری اور سمگلنگ کے الزامات بھی سامانے آئے ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والے ایسے ہی الزامات کا از خود نوٹس لے رکھا ہے اور اس مقدمے کی حالیہ سماعت کے دوران وفاقی ٹیکس محتسب نے عدالت کو بتایا ہے کہ صرف گذشتہ چند میں سالوں میں نیٹو رسد کی ترسیل کے دوران ہونے والی بدعنوانی کی وجہ سے قومی خزانے کو 37 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج کے لیے ایندھن کے علاوہ دیگر رسد کا بڑا حصہ کراچی کی بندرگاہ پہنچنے کے بعد شمال مغربی صوبے خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے راستے افغانستان منتقل کیا جاتا ہے اور اس راستے کی جانے والی ترسیل کو نیٹو کی کارروائی میں خاصی اہمیت حاصل ہے تاہم امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وقتاً فوقتاً ٹرکوں پر مشتبہ شدت پسندوں کے حملوں اور کبھی کبھار ترسیل میں تعطل سے فوجی آپریشنز متاثر نہیں ہوتے۔
مقبول ترین
1